سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
17. بَابُ : الاِسْتِئْذَانِ
باب: (گھر کے اندر داخل ہونے کے لیے) اجازت لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3708
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ مُغِيرَةَ , عَنْ الْحَارِثِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ , عَنْ عَلِيٍّ , قَالَ: كَانَ لِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُدْخَلَانِ , مُدْخَلٌ بِاللَّيْلِ , وَمُدْخَلٌ بِالنَّهَارِ , فَكُنْتُ" إِذَا أَتَيْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي , يَتَنَحْنَحُ لِي".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے کے لیے میرے دو وقت مقرر تھے: ایک رات میں، ایک دن میں، تو میں جب آتا اور آپ نماز کی حالت میں ہوتے تو آپ میرے لیے کھنکار دیتے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/السہو 17 (1212)، (تحفة الأشراف: 10202)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/80) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبداللہ بن نجی اور حارث ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 176  
´دوران نماز میں ضرورت کے وقت ایسی آواز نکالنا ...`
«. . . وعن علي قال: كان لي من رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم مدخلان فكنت إذا اتيته وهو يصلي تنحنح لي . . .»
. . . سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے میرے دو اوقات تھے جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا فرما رہے ہوتے تو مجھے مطلع کرنے کے لیے کھنکار دیتے . . . بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب شــروط الصلاة: 176]

لغوی تشریح:
«مَدْخَلَانِ» میم اور خا دونوں پر فتحہ اور درمیان میں واقع دال ساکن ہے۔ آپ کی خدمت میں حاضری کے دو اوقات۔
«تَنَحْنُحِ» حلق میں آواز کو گردش دینا۔ کھنکھارنا۔

فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دوران نماز میں ضرورت کے وقت ایسی آواز نکالنا جس میں حروف کی ادائیگی نہ ہو نماز کے لیے موجب فساد نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 176