سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
20. بَابُ : تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ
باب: چھینک کا جواب۔
حدیث نمبر: 3715
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ , عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ عَلِيٍّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ , فَلْيَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ , وَلْيَرُدَّ عَلَيْهِ مَنْ حَوْلَهُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ , وَلْيَرُدَّ عَلَيْهِمْ يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو «الحمد لله» کہے، اس کے پاس موجود لوگ «يرحمك الله» کہیں، پھر چھینکنے والا ان کو جواب دے «يهديكم الله ويصلح بالكم» اللہ تمہیں ہدایت دے، اور تمہاری حالت درست کرے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10218، ومصباح الزجاجة: 1296)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 3 (2741)، مسند احمد (1/120، 122)، سنن الدارمی/الإستئذان 30 (2701) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن عبدالرحمن ابن ابی الیلیٰ ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر حدیث صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3715  
´چھینک کا جواب۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو «الحمد لله» کہے، اس کے پاس موجود لوگ «يرحمك الله» کہیں، پھر چھینکنے والا ان کو جواب دے «يهديكم الله ويصلح بالكم» اللہ تمہیں ہدایت دے، اور تمہاری حالت درست کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3715]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہےکہ مذکورہ روایت سے بخاری کی روایت (6324)
کفایت کرتی ہے۔
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت ہمارے شیخ کے نزدیک قابل حجت ہے۔
علاوہ ازیں دیگر محققین نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے، لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل ہے۔
بنا بریں اس حدیث سے چھینکنے والے کو دعا دینے کا طریقہ معلوم ہوتا۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3715