سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
22. بَابُ : مَنْ قَامَ مِنْ مَجْلِسٍ فَرَجَعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ
باب: مجلس سے اٹھ کر جانے والا پھر واپس آ جائے تو وہ اپنی جگہ کا زیادہ حقدار ہے۔
حدیث نمبر: 3717
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ , حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ عَنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ , فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر چلا جائے، پھر واپس آئے تو وہ اپنی جگہ (پر بیٹھنے) کا زیادہ حقدار ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12621، ومصباح الزجاجة: 1298)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/السلام 12 (2179)، سنن ابی داود/الأدب 30 (4853)، مسند احمد (2/342، 527)، سنن الدارمی/الإستئذان 25 (2696) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4853  
´دوبارہ مجلس میں آنے والا آدمی اپنی جگہ کا زیادہ مستحق ہے۔`
سہیل بن ابی صالح کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ان کے پاس ایک لڑکا تھا، وہ اٹھ کر گیا پھر واپس آیا، تو میرے والد نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب آدمی ایک جگہ سے اٹھ کر جائے پھر وہاں لوٹ کر آئے تو وہی اس (اس جگہ بیٹھنے) کا زیادہ مستحق ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4853]
فوائد ومسائل:
یہ حکم علمی اور خاص حلقات کا معلوم ہوتا ہے، جہاں لوگ اہتمام سے باقاعدہ بیٹھتے ہیں۔
عام اجتماعات میں اگر کوئی جاکر واپس آنا چاہتا ہو تو اسے چاہیئے کہ اپنی جگہ پر کوئی علامت چھوڑ جائے۔
جیسا کہ درج ذیل روایت میں آرہا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4853