سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
26. بَابُ : الْجُلُوسِ بَيْنَ الظِّلِّ وَالشَّمْسِ
باب: دھوپ اور سایہ کے بیچ میں بیٹھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3722
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , عَنْ أَبِي الْمُنِيبِ , عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يُقْعَدَ بَيْنَ الظِّلِّ وَالشَّمْسِ".
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دھوپ اور سایہ کے درمیان میں بیٹھنے سے منع کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1988، ومصباح الزجاجة: 1302) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی اس طرح بیٹھنے سے کہ بدن کا ایک حصہ دھوپ میں رہے، اور ایک حصے پر سایہ، اس لئے کہ یہ امر طبی طور پر مضر ہے اور بیماری پیدا کرتا ہے، اور یہ ممانعت بھی تنزیہی ہے، نہ کہ تحریمی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3722  
´دھوپ اور سایہ کے بیچ میں بیٹھنے کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دھوپ اور سایہ کے درمیان میں بیٹھنے سے منع کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3722]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر کوئی شخص دھوپ میں بیٹھا یا لیٹا ہوا ہو، پھر اس پر سے دھوپ ہٹ جائے اور اس کا کچھ جسم سائے میں اور کچھ دھوپ میں ہو جائے تو اسے چاہیے کہ جگہ تبدیل کر لے تاکہ سارا جسم دھوپ میں یا سارا جسم سائے میں ہوجائے۔
مزید دیکھیے: (سنن أبي داؤد، الأدب، باب في الجلوس بين الشمس والظل، حديث: 4821)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3722