صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
66. بَابُ بَيْعِ الْعَبْدِ الزَّانِي:
باب: زانی غلام کی بیع کا بیان۔
حدیث نمبر: 2154
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سُئِلَ عَنْ الْأَمَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنْ؟ قَالَ: إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَبِيعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ"، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لَا أَدْرِي بَعْدَ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اگر کوئی غیر شادی شدہ باندی زنا کرے (تو اس کا کیا حکم ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے کوڑے لگاؤ۔ اگر پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر بھی اگر زنا کرے تو اسے بیچ دو، اگرچہ ایک رسی ہی کے بدلے میں وہ فروخت ہو۔ ابن شہاب نے کہا کہ مجھے یہ معلوم نہیں کہ (بیچنے کے لیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا تھا یا چوتھی مرتبہ۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 535  
´زانیہ لونڈی کی سزا`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن الامة إذا زنت ولم تحصن، فقال: إن زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فاجلدوها، ثم إن زنت فاجلدوها، ثم بيعوها ولو بضفير . . .»
. . . رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس لونڈی کے بارے میں پوچھا: گیا جو زنا کرے اور وہ محصنہ (شادی شدہ) نہ ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر زنا کرے تواسے کوڑے لگاؤ، پھر اسے بیچ دو اگرچہ (اس کی قیمت) «ضيفر» (ایک رسی) ہی ہو . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 535]

تحقیق: صحیح، «وصرح ابن شهاب الزهري بالسماع عند الحميدي»

تخریج:
[واخرجه البخاري 2153، 2154، من حديث مالك به و رواه مسلم 33/1704، من حديث الزهري به]

تفقہ:
➊ لونڈی خواہ محصنہ (شادی شدہ) ہو یا غیر محصنہ اسے زنا کی حد لگائی جائے گی لیکن یاد رہے کہ لونڈیوں پر رجم کی سزا نہیں ہے بلکہ انہیں پچاس کوڑے لگائے جائیں گے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لونڈیوں کی زنا میں پچاس پچاس کوڑے لگوائے تھے۔ ديكهئے: [موطا امام مالك 827/2 ح16٠8 وسنده صحيح]
➋ اس پر اجماع ہے کہ زانیہ لونڈی کو آزاد زانیہ کی بہ نسبت آدھی سزا ملے گی یعنی اسے پچاس کوڑے لگائے جائیں گے۔ دیکھئے: [التمهيد 98/9]
➌ بعض علماء احصان سے مراد اسلام لیتے ہیں۔ دیکھئے: [التمهيد 102/9]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا «فإذا أحصن۔۔۔۔۔۔۔۔ إذا تزوجن» [مصنف ابن ابي شيبه 394/4 ح17574، وسنده صحيح، عنعنة هشيم عن حصين محمولة على السماع و صرح بالسماع عند ابن جرير فى تفسيره 16/5] لہٰذا یہاں «محصنه» کا معنی شادی شدہ ہی راجح ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 55   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4469  
´غیر شادی شدہ لونڈی زنا کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟`
ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ لونڈی جب زنا کرے اور وہ شادی شدہ نہ ہو (تو اس کا کیا حکم ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ زنا کرے تو اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے پھر کوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے پھر کوڑے لگاؤ، پھر اگر وہ زنا کرے تو اسے بیچ دو، گو ایک رسی ہی کے عوض میں ہو۔‏‏‏‏ ابن شہاب زہری کہتے ہیں: مجھے اچھی طرح معلوم نہیں کہ یہ آپ نے تیسری بار میں فرمایا: یا چوتھی بار میں اور «ضفیر» کے معنی رسی کے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4469]
فوائد ومسائل:
غلام اور لونڈی کی حد آزاد کی حد سے آدھی ہوتی ہے، یعنی پچاس کوڑےاور درے۔
ارشادباری تعالیٰ ہے: (فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ) (النساء: 25) اگر یہ لانڈیاں فحش کاری کریں توان پر آزاد عورتوں کی سزا کا نصٖف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4469   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2154  
2154. حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت زید بن خالد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے کنواری لونڈی کے متعلق سوال ہواتو آپ نے فرمایا: اگر وہ زنا کرے تو اس کو کوڑے مارو۔ پھر اگر زنا کرے تو اس کو حد لگاؤ۔ پھر اگر بدکاری کا ارتکاب کرے تو اسے فروخت کردو اگرچہ بالوں کی رسی کے عوض کیوں نہ ہو۔ ابن شہاب کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ(آپ نے بیچنے کا) تیسری مرتبہ کے بعد فرمایا یا چوتھی مرتبہ کے بعد فرمایا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2154]
حدیث حاشیہ:
ظاہر حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ اگر لونڈی محصنہ (شادی شدہ)
ہو تو اس کو سنگسار کریں۔
حالانکہ لونڈی اورغلام پر بالاجماع رجم نہیں ہے۔
کیوں کہ خود قرآن شریف میں صاف حکم موجو دہے۔
﴿فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ﴾ (النساء: 25)
اور رجم کا نصف نہیں ہوسکتا تو کوڑوں کا نصف مراد ہوگا۔
یعنی پچاس کوڑے مارو۔
بعض نے کہا حدیث کا ترجمہ یوں ہے اگر لونڈی اپنے تئیں زنا سے نہ بچائے اور زنا کرائے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2154   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2154  
2154. حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت زید بن خالد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے کنواری لونڈی کے متعلق سوال ہواتو آپ نے فرمایا: اگر وہ زنا کرے تو اس کو کوڑے مارو۔ پھر اگر زنا کرے تو اس کو حد لگاؤ۔ پھر اگر بدکاری کا ارتکاب کرے تو اسے فروخت کردو اگرچہ بالوں کی رسی کے عوض کیوں نہ ہو۔ ابن شہاب کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ(آپ نے بیچنے کا) تیسری مرتبہ کے بعد فرمایا یا چوتھی مرتبہ کے بعد فرمایا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2154]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زنا کاری ایک عیب ہے۔
خریدار اس عیب کے مطلع ہونے پر اس غلام یا لونڈی کو واپس کرسکتا ہے۔
اگرچہ حدیث میں لونڈی کا ذکر ہے لیکن غلام کو اس پر قیاس کیا جاسکتا ہے۔
احناف لونڈی کے متعلق یہ قاعدہ درست کہتے ہیں لیکن غلام کے متعلق اسے تسلیم نہیں کرتے۔
ان کے نزدیک زنا اور بدکاری لونڈی میں عیب ہے غلام میں نہیں کیونکہ لونڈی میں جماع اور طلب ولد مقصود ہے اور زنا کاری اس مقصد میں رکاوٹ کا باعث ہے جبکہ غلام سے مقصد خدمت لینا ہے اور زنا اس خدمت میں مخل نہیں ہوتا۔
ہاں، اگر زنا اس کی مستقل عادت ہوتو یہ ایک عیب ہے۔
بہرحال زیرک ودانا اور غیرت مند کے نزدیک بدکاری ایک عیب ہے،خواہ غلام میں ہویا لونڈی میں۔
یہاں ایک سوال ہے کہ اس عیب دار چیز کو فروخت کرنا کیسے صحیح ہوسکتا ہے جبکہ حدیث میں ہے کہ مسلمان اپنے بھائی کےلیے وہی چیز پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے،اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ شاید وہ دوسرے شخص کے پاس جاکر اس کی معیت کی وجہ سے بدکاری سے رک جائے کیونکہ بعض اوقات بدکار عورتیں مضبوط اور طاقتور مردوں سے نکاح کرنے کے بعد اس بے حیائی سے رک جاتی ہیں بشرطیکہ نکاح کرنے والا غیرت مند ہو۔
یہ بھی ممکن ہے کہ خریدنے والا اس کا آگے کسی سے نکاح کردے یا بذات خود اسے زنا سے بچانے کے لیے کوئی صورت پیدا کردے۔
(فتح الباري: 486/4)
والله أعلم.
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2154