سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
31. بَابُ : مَا يُكْرَهُ مِنَ الأَسْمَاءِ
باب: ناپسندیدہ اور برے ناموں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3731
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ , حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ , حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ مَسْرُوقٍ , قَالَ: لَقِيتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ , فَقَالَ: مَنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: مَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ , فَقَالَ عُمَرُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" الْأَجْدَعُ شَيْطَانٌ".
مسروق کہتے ہیں کہ میری ملاقات عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ہوئی، تو انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا: میں مسروق بن اجدع ہوں، (یہ سن کر) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اجدع ایک شیطان ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 70 (4957)، (تحفة الأشراف: 10641)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/31) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں مجالد بن سعید ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3731  
´ناپسندیدہ اور برے ناموں کا بیان۔`
مسروق کہتے ہیں کہ میری ملاقات عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ہوئی، تو انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا: میں مسروق بن اجدع ہوں، (یہ سن کر) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اجدع ایک شیطان ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3731]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(أجدع)
کے لفظی معنی نکٹا ہیں۔
اور ناک کٹنا اردو کی طرح عربی میں بھی بے عزتی کے مفہوم میں بولا جاتا ہے جب کے دوسرے اعضائے سے محرومی (مثلاً:
اعرج، لنگڑا)

میں یہ قباحت نہیں، اس لیے ایسے نام سے اجتناب ہی بہتر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3731