سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
32. بَابُ : تَغْيِيرِ الأَسْمَاءِ
باب: نا مناسب ناموں کی تبدیلی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3733
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ ابْنَةً لِعُمَرَ كَانَ يُقَالُ لَهَا: عَاصِيَةُ،" فَسَمَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيلَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کی ایک بیٹی کا نام عاصیہ تھا (یعنی گنہگار، نافرمان) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بدل کر جمیلہ رکھ دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الآداب 3 (2139)، (تحفة الأشراف: 7876)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 70 (4952)، سنن الترمذی/الأدب 66 (2838)، سنن الدارمی/الاستئذان62 (2739) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3733  
´نا مناسب ناموں کی تبدیلی کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کی ایک بیٹی کا نام عاصیہ تھا (یعنی گنہگار، نافرمان) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام بدل کر جمیلہ رکھ دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3733]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(عاصية)
کا مطلب نافرمان ہے۔
مسلمان فرماں بردار ہوتا ہے، اس لیے یہ نام ناپسندیدہ ہے۔
فرعون کی مومن بیوی کا نام حضرت آسیہ تھا۔
یہ نام رکھنا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3733   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2838  
´خراب نام کی تبدیلی کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «عاصیہ» کا نام بدل دیا اور کہا (آج سے) تو «جمیلہ» یعنی: تیرا نام جمیلہ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2838]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ ایسے نام جو برے ہوں انہیں بدل کر ان کی جگہ اچھا نام رکھ دیا جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2838   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4952  
´برے نام کو بدل دینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصیہ کا نام بدل دیا ۱؎، اور فرمایا: تو جمیلہ ہے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4952]
فوائد ومسائل:
عرب لوگ عاس اور عاصیہ نام رکھتے تھے۔
ان سے مراد ہوتی تھے ظلم و ذیادتی اور برائی سے انکار کرنے والا کرنے والی۔
مگر اس میں عصیان نافرمانی کا مفہوم بھی ہے۔
اس لیے اس نام کو بدل دیا گیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4952