سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
32. بَابُ : تَغْيِيرِ الأَسْمَاءِ
باب: نا مناسب ناموں کی تبدیلی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3734
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى أَبُو الْمُحَيَّاةِ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ , قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ اسْمِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ ," فَسَمَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ".
عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میرا نام اس وقت عبداللہ بن سلام نہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی میرا نام عبداللہ بن سلام رکھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5345، ومصباح الزجاجة: 1306)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/35، 5/83، 451) (منکر)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن اخی عبد اللہ بن سلام مبہم راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: منكر ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3256  
´سورۃ الاحقاف سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن سلام رضی الله عنہ کے بھتیجے کہتے ہیں کہ جب عثمان غنی رضی الله عنہ کو جان سے مار ڈالنے کا ارادہ کر لیا گیا تو عبداللہ بن سلام رضی الله عنہ ان کے پاس آئے، عثمان رضی الله عنہ نے ان سے کہا: تم کس مقصد سے یہاں آئے ہو؟ انہوں نے کہا: میں آپ کی مدد میں (آپ کو بچانے کے لیے) آیا ہوں، انہوں نے کہا: تم لوگوں کے پاس جاؤ اور انہیں مجھ سے دور ہٹا دو، تمہارا میرے پاس رہنے سے باہر رہنا زیادہ بہتر ہے، چنانچہ عبداللہ بن سلام لوگوں کے پاس آئے اور انہیں مخاطب کر کے کہا: لوگو! میرا نام جاہلیت میں فلاں تھا (یعنی حصین) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3256]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بنی اسرائیل میں سے گواہی دینے والے نے اس کے مثل گواہی دی (یعنی اس بات پر گواہی دی کہ قرآن اللہ کے پاس سے آیا ہوا ہے) اور ایمان لایا اور تم نے تکبر کیا،
اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا (الأحقاف: 10)

2؎:
اے نبیﷺ کہہ دو! اللہ میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور وہ بھی گواہ ہے جس کے پاس کتاب کاعلم ہے(اس سے مراد عبداللہ بن سلام ہیں کہ حق کیا ہے اور کس کے پاس ہے) (الرعد: 43)

نوٹ:

(سند میں ابن اخی عبد اللہ بن سلام مجہول راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3256