سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
49. بَابُ : تَتْرِيبِ الْكِتَابِ
باب: خط لکھ کر اس پر مٹی ڈالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3774
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَنْبَأَنَا بَقِيَّةُ , أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ الدِّمَشْقِيُّ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" تَرِّبُوا صُحُفَكُمْ أَنْجَحُ لَهَا , إِنَّ التُّرَابَ مُبَارَكٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم خط لکھنے کے بعد اس پر مٹی ڈال دیا کرو، اس سے تمہاری مراد پوری ہو گی کیونکہ مٹی مبارک چیز ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3001، ومصباح الزجاجة: 1319)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الاستئذان 20 (2713) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں بقیہ ضعیف و مدلس اور ابوحمد الدمشقی مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2713  
´خط لکھ کر اس پر مٹی ڈالنے کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی تحریر لکھے تو لکھنے کے بعد اس پر مٹی ڈالنا چاہیئے، کیونکہ اس سے حاجت برآری کی زیادہ توقع ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2713]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تحریر پھیلی اور بگڑی ہوئی نہیں بلکہ صاف وستھری رہے گی تو جس مقصد کے لیے لکھی گئی ہو گی،
اس مقصد کے جلد حاصل ہونے کی امید کی جائے گی۔

نوٹ:
(سند میں حمزۃ بن عمرو متروک الحدیث ہے اور ابوزبیر مکی مدلس ہیں اورروایت عنعنہ سے ہے،
اورا بن ماجہ کی سند میں بقیہ ہیں اور روایت ابواحمد دمشقی سے ہے جو مجہول ہیں)
(ضعیف) (الضعیفة: 1738)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2713