سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
52. بَابُ : ثَوَابِ الْقُرْآنِ
باب: تلاوت قرآن کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 3785
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى , قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُعَلِّمُكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ؟" , قَالَ: فَذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَخْرُجَ , فَأَذْكَرْتُهُ , فَقَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَهِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي , وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ".
ابوسعید بن معلّیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا میں مسجد سے نکلنے سے پہلے تمہیں وہ سورت نہ سکھاؤں جو قرآن مجید میں سب سے عظیم سورت ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد سے باہر نکلنے لگے تو میں نے آپ کو یاد دلایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ سورت «الحمد لله رب العالمين» ہے جو سبع مثانی ہے، اور قرآن عظیم ہے، جو مجھے عطا کیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر الفاتحة 1 (4474)، تفسیرالأنفال 3 (4647)، وتفسیر الحجر 3 (4703)، فضائل القرآن 9 (5006)، سنن ابی داود/الصلاة 350 (1458)، سنن النسائی/الافتتاح 36 (914)، (تحفة الأشراف: 12047)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 7 (37)، مسند احمد (3/450، 4/211)، سنن الدارمی/الصلاة 172 (1533)، فضائل القرآن 12 (3416) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3785  
´تلاوت قرآن کے ثواب کا بیان۔`
ابوسعید بن معلّیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا میں مسجد سے نکلنے سے پہلے تمہیں وہ سورت نہ سکھاؤں جو قرآن مجید میں سب سے عظیم سورت ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد سے باہر نکلنے لگے تو میں نے آپ کو یاد دلایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ سورت «الحمد لله رب العالمين» ہے جو سبع مثانی ہے، اور قرآن عظیم ہے، جو مجھے عطا کیا گیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3785]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس حدیث میں قرآن مجید کی اس آیت کی طرف اشارہ ہے:
﴿وَلَقَد آتَيناكَ سَبعًا مِنَ المَثاني وَالقُر‌آنَ العَظيمَ﴾  (الحجر، 15: 87)
یقیناً ہم نے آپ کو بار بار دہرائی جانے والی سات آیات اور قرآن عظیم عطا فرمایا ہے۔

(2)
سورہ فاتحہ کو سبع مثانی اس لیے فرمایا گیا ہے کہ یہ ہر نماز کی ہر رکعت میں پڑھی جاتی ہے۔

(3)
سورہ فاتحہ کو قرآن عظیم کا نام اس لیے دیا گیا ہے کہ یہ قرآن مجید کے تمام مضامین کا خلاصہ ہے، یعنی اس میں عقیدہ توحید، عملی توحید، یعنی صرف اللہ کی عبادت اور صرف اس سے مدد مانگنا، اس کی صفات، عقیدہ آخرت، وعدہ، وعید، گزشتہ انبیاء اور ان کی امتوں کےنیک اور نا فرمان افراد کے واقعات سے عبرت اور اس کسے ہدایت کی درخواست جیسے اہم مضامین موجود ہیں۔

(4)
اہم مسئلہ سمجھانے سے پہلے اس سمجھنے کا شوق پیدا کر دیا جائے تو وہ اچھی طرح سمجھ میں آتا ہے اور یاد رہتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3785