سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
55. بَابُ : فَضْلِ الْحَامِدِينَ
باب: اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرنے والوں کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3802
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ رَجُلٌ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا , طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ , فَلَمَّا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ ذَا الَّذِي قَالَ هَذَا؟" , قَالَ الرَّجُلُ: أَنَا , وَمَا أَرَدْتُ إِلَّا الْخَيْرَ , فَقَالَ: لَقَدْ فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ , فَمَا نَهْنَهَهَا شَيْءٌ دُونَ الْعَرْشِ".
وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، ایک شخص نے ( «سمع الله لمن حمده» کے بعد) «الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» کہا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کلمہ کس نے کہا؟ اس شخص نے عرض کیا: میں نے یہ کلمہ کہا اور اس سے میری نیت خیر کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کلمہ کے لیے آسمان کے دروازے کھول دئیے گئے، اور اس کلمے کو عرش تک پہنچنے سے کوئی چیز نہیں روک سکی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11765، ومصباح الزجاجة: 1328)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/316، 318، 319) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابو سحاق سبیعی مدلس و مختلط راوی ہیں، او ر روایت عنعنہ سے کی ہے، اور عبد الجبار بن وائل ثقہ راوی ہیں، لیکن اپنے والد سے ان کی روایت مرسل ہے، یہ حدیث ابن عمر اور انس رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے، لیکن «فما نهنهها شيء دون العرش» ثابت نہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن صح نحوه من حديث ابن عمر وأنس دون قوله فما نهنها ... م
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 933  
´جب مقتدی کو امام کے پیچھے چھینک آئے تو کیا کہے؟`
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، جب آپ نے اللہ اکبر کہا تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کے نیچے تک اٹھایا، پھر جب آپ نے «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہا تو آپ نے آمین کہی جسے میں نے سنا، اور میں آپ کے پیچھے تھا ۱؎، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو «الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» کہتے سنا، تو جب آپ اپنی نماز سے سلام پھیر لیا تو پوچھا: نماز میں کس نے یہ کلمہ کہا تھا؟ تو اس شخص نے کہا: میں نے اللہ کے رسول! اور اس سے میں نے کسی برائی کا ارادہ نہیں کیا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر بارہ فرشتے جھپٹے تو اسے عرش تک پہنچنے سے کوئی چیز روک نہیں سکی۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 933]
933 ۔ اردو حاشیہ:
➊ محققین نے مذکورہ روایت کے آخری جملے: «فَمَا نَهْنَهَهَا شَيْءٌ دُونَ الْعَرْشِ» کے سوا باقی روایت کو صحیح قرار دیا ہے جیسا کہ محقق کتاب اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس کی صراحت کی ہے۔ بنابریں آخری جملے کے سوا باقی روایت صحیح اور قابل حجت ہے۔ واللہ أعلم۔
➋ یہ دو مختلف واقعات معلوم ہوتے ہیں۔ پچھلی حدیث میں رکوع کے بعد والا واقعہ ہے اور اس میں تکبیر تحریمہ کے بعد ان کلمات کا ورود ثابت ہوتا ہے، لہٰذا ان دونوں کو ایک ہی واقعہ شمار کرنا تکلف ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 933   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3802  
´اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرنے والوں کی فضیلت۔`
وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، ایک شخص نے ( «سمع الله لمن حمده» کے بعد) «الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» کہا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کلمہ کس نے کہا؟ اس شخص نے عرض کیا: میں نے یہ کلمہ کہا اور اس سے میری نیت خیر کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کلمہ کے لیے آسمان کے دروازے کھول دئیے گئے، اور اس کلمے کو عرش تک پہنچنے سے کوئی چیز نہیں روک سکی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3802]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، تا ہم اسی مفہوم کی صحیح احادیث حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت انس ؓ سے مروی ہیں، البتہ ان میں یہ جملہ نہیں ہے:
ان (الفاظ)
کے عرش تک پہنچنے میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بنی۔

(2)
صحیح مسلم میں حضرت انس ؓسے مروی روایت میں یہ الفاظ ہیں:
میں نے بارہ فرشتے ان کلمات کے ساتھ جلدی کرتے ہوئے دیکھے کہ انہیں کون (پہلے لکھ کر پہلے)
اوپر لے جاتا ہے۔ (صحيح مسلم، المساجد، باب ما يقال بين التكبيرة الإحرام والقراءة، حديث: 600)
آسمان کے دروازے کھلنے کے الفاظ دوسرے کلمات کے بارے میں ہیں جو اس طرح ہیں:
(اللهُ أَكْبَرُ كَبِيْرًا وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ كَثِيْرًا وَسُبْحَانَ اللهِ بُكْرَةً وَّأَصِيْلاً)
یہ حدیث حضرت ابن عمر ؓ سے مروی ہے۔ (صحيح مسلم، المساجد، باب ما يقال بين تكبيرة الإحرام والقراءة، حديث: 601)

(3)
فرشتوں کا ان کلمات کو جلد لکھنے کی کوشش کرنا ان کی عظمت کو ظاہر کرتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3802