سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
56. بَابُ : فَضْلِ التَّسْبِيحِ
باب: تسبیح (سبحان اللہ) کہنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3808
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ , حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي رِشْدِينَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنْ جُوَيْرِيَةَ , قَالَتْ: مَرَّ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ صَلَّى الْغَدَاةَ , أَوْ بَعْدَ مَا صَلَّى الْغَدَاةَ وَهِيَ تَذْكُرُ اللَّهَ , فَرَجَعَ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ , أَوْ قَالَ: انْتَصَفَ وَهِيَ كَذَلِكَ , فَقَالَ:" لَقَدْ قُلْتُ مُنْذُ قُمْتُ عَنْكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ , ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , وَهِيَ أَكْثَرُ وَأَرْجَحُ , أَوْ أَوْزَنُ مِمَّا قُلْتِ , سُبْحَانَ اللَّهِ عَدَدَ خَلْقِهِ , سُبْحَانَ اللَّهِ رِضَا نَفْسِهِ , سُبْحَانَ اللَّهِ زِنَةَ عَرْشِهِ , سُبْحَانَ اللَّهِ مِدَادَ كَلِمَاتِهِ".
جویریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح (فجر) کے وقت یا صبح کے بعد ان کے پاس سے گزرے، اور وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کر رہی تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت لوٹے جب دن چڑھ آیا، یا انہوں نے کہا: دوپہر ہو گئی اور وہ اسی حال میں تھیں (یعنی ذکر میں مشغول تھیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جب سے تمہارے پاس سے اٹھا ہوں یہ چار کلمے تین مرتبہ پڑھے ہیں، یہ چاروں کلمے (ثواب میں) زیادہ اور وزن میں بھاری ہیں، اس ذکر سے جو تم نے کئے ہیں، (وہ چار کلمے یہ ہیں) «سبحان الله عدد خلقه سبحان الله رضا نفسه سبحان الله زنة عرشه سبحان الله مداد كلماته» میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں، اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر، اس کی مرضی کے مطابق، اس کے عرش کے وزن، اور لامحدود کلمے کے برابر اس کی حمد و ثناء بیان کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکروالدعاء 19 (2726)، (تحفة الأشراف: 15788)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 359 (1503)، سنن الترمذی/الدعوات 104 (3555)، سنن النسائی/االسہو 94 (1353)، مسند احمد (6/325، 429) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3808  
´تسبیح (سبحان اللہ) کہنے کی فضیلت۔`
جویریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح (فجر) کے وقت یا صبح کے بعد ان کے پاس سے گزرے، اور وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کر رہی تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت لوٹے جب دن چڑھ آیا، یا انہوں نے کہا: دوپہر ہو گئی اور وہ اسی حال میں تھیں (یعنی ذکر میں مشغول تھیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جب سے تمہارے پاس سے اٹھا ہوں یہ چار کلمے تین مرتبہ پڑھے ہیں، یہ چاروں کلمے (ثواب میں) زیادہ اور وزن میں بھاری ہیں، اس ذکر سے جو تم نے کئے ہیں، (وہ چار کلمے یہ ہیں) «سبحان الله عدد خلقه سبحان الله رضا نفسه سبحان الله زن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3808]
اردو حاشہ:
ایک روایت میں (سبحان الله)
کے بعد (وبحمده)
کا لفظ بھی ہے۔ (صحيح مسلم، الذكر والدعاء، باب التسبيح اول النهار وعند اليوم حديث: 2726)
اس لیے اسے پڑھنا چاہیے:
(سبحان الله وبحمده .....)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3808   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1338  
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا میں نے تیرے بعد چار کلمے ایسے ادا کئے ہیں کہ اگر ان کلمات کا تیرے کلمات سے موازنہ کیا جائے، جو تو نے شروع دن سے لے کر اب تک پڑھے ہیں، تو یہ کلمات وزن میں بڑھ جائیں گے۔ وہ کلمات یہ ہیں «سبحان الله وبحمده عدد خلقه ورضاء نفسه وزنة عرشه ومداد كلماته» ‏‏‏‏ اللہ پاک ہے اپنی حمد کے ساتھ، اپنی مخلوق کی تعداد کے برابر، اس کے نفس کی رضا اور اپنے عرش کے وزن، اور اپنے کلمات کی سیاہی کے برابر۔ (مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1338»
تخریج:
«أخرجه مسلم، الذكر والدعاء، باب التسبيح أول النهاروعندالنوم، حديث:2726.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا» ‏‏‏‏ امہات المومنین میں سے ایک تھیں۔
غزوۂ مریسیع میں قید ہوئیں اور ثابت بن قیس بن شماس کے حصے میں آئیں۔
انھوں نے ان سے مکاتبت کر لی۔
مکاتبت کی رقم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا فرما کر انھیں اپنی زوجیت میں لے لیا۔
اس پر لوگوں نے ان کے تمام قیدیوں کو رہا کر دیا کہ یہ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسرالی رشتہ دار بن گئے ہیں۔
یہ خاتون اپنے قبیلے اور قوم کے لیے سب سے زیادہ باعث برکت ثابت ہوئیں۔
۵۶ ہجری میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1338   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3555  
´باب:۔۔۔`
ام المؤمنین جویریہ بنت حارث سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے اور وہ (اس وقت) اپنی مسجد میں تھیں (جہاں وہ باقاعدہ گھر میں نماز پڑھتی تھیں)، دوپہر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کے پاس سے پھر گزر ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تب سے تم اسی حال میں ہو؟ (یعنی اسی وقت سے اس وقت تک تم ذکرو تسبیح ہی میں بیٹھی ہو) انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں چند کلمے ایسے نہ سکھا دوں جنہیں تم کہہ لیا کرو۔ (اور پھر پورا ثواب پاؤ) وہ کلمے یہ ہیں: «سبحان الله عدد خلقه، سبحان الله عدد خلقه، سبحان الله عدد خلقه ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3555]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہو اللہ کی مخلوق کی تعداد کے برابر (تین بار) میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اس کی رضا و خوشنودی کے برابر (تین بار)،
میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اللہ کے عرش کے وزن کے برابر (تین بار)،
میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اللہ کے کلموں کی سیاہی کے برابر (تین بار)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3555