سنن ابن ماجه
كتاب الأدب -- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
57. بَابُ : الاِسْتِغْفَارِ
باب: استغفار کا بیان۔
حدیث نمبر: 3818
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ , حَدَّثَنَا أَبِي , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ , سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بُسْرٍ , يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" طُوبَى لِمَنْ وَجَدَ فِي صَحِيفَتِهِ اسْتِغْفَارًا كَثِيرًا".
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مبارکبادی ہے اس شخص کے لیے جو اپنے صحیفہ (نامہ اعمال) میں کثرت سے استغفار پائے۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5200، ومصباح الزجاجة: 1339)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/129، 145، 188، 239) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3818  
´استغفار کا بیان۔`
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مبارکبادی ہے اس شخص کے لیے جو اپنے صحیفہ (نامہ اعمال) میں کثرت سے استغفار پائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3818]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:
استغفار زیادہ ہونے کا یہ فائدہ ہے کہ گناہ معاف ہوتے رہیں گے اور یہ کلمات اللہ کا ذکر ہونے کی وجہ سے نیکیوں میں شمار ہوتے رہیں گے، یعنی استغفار سے قیامت کے دن معافی ملنے کی امید کی جا سکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3818