سنن ابن ماجه
كتاب الدعاء -- کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
2. بَابُ : دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3835
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ , عَنْ أَبِي الْخَيْرِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ , عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ , أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلَاتِي , قَالَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا , وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ , فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ , وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ".
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجئیے جسے میں نماز میں پڑھا کروں، آپ نے فرمایا: تم یہ دعا پڑھا کرو «اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم» اے اللہ! میں نے اپنے نفس پر بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کا بخشنے والا صرف تو ہی ہے، تو اپنی عنایت سے میرے گناہ بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما، تو غفور و رحیم (بخشنے والا مہربان) ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 149 (834)، الدعوات 17 (6326)، التوحید 9 (7387، 7388)، صحیح مسلم/الدعاء 13 (2705)، سنن الترمذی/الدعوات 97 (3531)، سنن النسائی/السہو 59 (1303)، (تحفة الأشراف: 6606)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/73) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3835  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان۔`
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجئیے جسے میں نماز میں پڑھا کروں، آپ نے فرمایا: تم یہ دعا پڑھا کرو «اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم» اے اللہ! میں نے اپنے نفس پر بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کا بخشنے والا صرف تو ہی ہے، تو اپنی عنایت سے میرے گناہ بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما، تو غفور و رحیم (بخشنے والا مہربان) ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3835]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
نماز میں سلام سے پہلے خوب دعائیں مانگنی چاہئیں۔

(2)
گناہوں کی بخشش کےلیے دعا کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔

(3)
دعائے مغفرت کے لیے ضروری نہیں کہ کوئی گناہ سر زد ہوا ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3835   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 251  
´نماز کی صفت کا بیان`
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی کہ مجھے ایسی دعا سکھائیں جسے میں اپنی نماز میں پڑھا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دعا پڑھا کرو «اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم» اے پروردگار! میں نے اپنی جان پر بہت ہی ظلم کیا ہے۔ تیرے سوا کوئی گناہوں کو بخشنے والا نہیں۔ لہذا تو مجھے اپنی جناب سے معاف فرما دے اور مجھ پر رحم فرما۔ بیشک تو ہی بخشنے والا اور ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 251»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأذان، باب الدعاء قبل السلام، حديث:834، ومسلم، الذكر والدعاء، باب استحباب خفض الصوت بالذكر، حديث:2705.»
تشریح:
اس حدیث سے ہمیں یہ سبق حاصل ہوتا ہے کہ ہر انسان کو اپنی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی مانگتے رہنا چاہیے کیونکہ انسان سے ہر وقت لغزش اور غلطی و خطا کا امکان رہتا ہے۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جیسا انسان بھی اپنے آپ کو اس سے مستغنی نہیں سمجھتا‘ حالانکہ ان کو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے صدیق کا خطاب عطا ہوا تھا۔
راوئ حدیث: «حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ابوبکر کنیت اور صدیق لقب ہے۔
عبداللہ بن عثمان نام ہے۔
ان کے والد عثمان‘ ابو قحافہ کی کنیت سے مشہور تھے۔
تیم قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد پہلے خلیفۂ راشد تھے۔
انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد تمام انسانوں میں سے افضل انسان ہیں۔
ہجرت مدینہ کے سفر کے دوران میں غار ثور میں آپ کے ساتھی تھے۔
اسی بنا پر ان کو یارِ غار کہا جاتا ہے۔
گورے چٹے‘ نرم مزاج اور دبلے پتلے جسم کے انسان تھے۔
تعریف سے مستغنی ہیں۔
بڑے عزم و استقلال اور صمیم الارادہ تھے۔
احباب و رفقاء کے لیے رحیم و رقیق اور اعدائے اسلام اور دشمنان دین کے لیے ناقابل تسخیر چٹان تھے۔
۱۳ ہجری میں جمادی الاخریٰ میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 251   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3531  
´باب:۔۔۔`
ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے کوئی ایسی دعا بتا دیجئیے جسے میں اپنی نماز میں مانگا کروں ۱؎، آپ نے فرمایا: کہو: «اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم» اے اللہ! میں نے اپنے آپ پر بڑا ظلم کیا ہے، جب کہ گناہوں کو تیرے سوا کوئی اور بخش نہیں سکتا، اس لیے تو مجھے اپنی عنایت خاص سے بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما، تو ہی بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3531]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نماز میں سے مراد ہے آخری رکعت میں سلام سے پہلے۔

2؎:
اے اللہ! میں نے اپنے آپ پر بڑا ظلم کیا ہے،
جب کہ گناہوں کو تیرے سوا کوئی اور بخش نہیں سکتا،
اس لیے تو مجھے اپنی عنایت خاص سے بخش دے،
اور مجھ پر رحم فرما،
تو ہی بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3531