سنن ابن ماجه
كتاب تعبير الرؤيا -- کتاب: خواب کی تعبیر سے متعلق احکام و مسائل
10. بَابُ : تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا
باب: خواب کی تعبیر کا بیان۔
حدیث نمبر: 3924
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ , أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ , أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , عَنْ رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنْ الْمَدِينَةِ , حَتَّى قَامَتْ بِالْمَهْيَعَةِ وَهِيَ الْجُحْفَةُ , فَأَوَّلْتُهَا وَبَاءً بِالْمَدِينَةِ فَنُقِلَ إِلَى الْجُحْفَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک کالی عورت جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، مدینہ سے نکلی یہاں تک کہ مقام مہیعہ آ کر رکی، اور وہ جحفہ ہے، پھر میں نے اس کی تعبیر مدینے کی وبا سے کی جسے جحفہ منتقل کر دیا گیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التعبیر 41 (7038)، سنن الترمذی/الرؤیا (2290)، (تحفة الأشراف: 7023)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/27، 89، 104، 107، 117)، سنن الدارمی/الرؤیا 13 (2207) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہی اہل شام کی میقات ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3924  
´خواب کی تعبیر کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک کالی عورت جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، مدینہ سے نکلی یہاں تک کہ مقام مہیعہ آ کر رکی، اور وہ جحفہ ہے، پھر میں نے اس کی تعبیر مدینے کی وبا سے کی جسے جحفہ منتقل کر دیا گیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3924]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شروع میں مدینہ کی آب و ہوا اچھی نہ تھی۔
اللہ تعالی نے خواب کے ذریعے سےا پنے نبی ﷺ کو خوشخبری دی کہ مدینہ سے وبا ختم ہوجائے گی چنانچہ ایسا ہی ہوا۔

(2)
خواب میں بد صورت انسان سے مراد بیماری یا مصیبت اور خوبصورت انسان سے مراد راحت و نعمت ہوتی ہے۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3924