سنن ابن ماجه
كتاب تعبير الرؤيا -- کتاب: خواب کی تعبیر سے متعلق احکام و مسائل
10. بَابُ : تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا
باب: خواب کی تعبیر کا بیان۔
حدیث نمبر: 3926
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِيُّ , عَنْ ابْنِ سِيرِينَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَكْرَهُ الْغِلَّ , وَأُحِبُّ الْقَيْدَ , الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں خواب میں گلے میں زنجیر اور طوق دیکھنے کو ناپسند کرتا ہوں، اور پاؤں میں بیڑی دیکھنے کو پسند کرتا ہوں، کیونکہ بیڑی کی تعبیر دین میں ثابت قدمی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14585)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التعبیر 26 (7017)، صحیح مسلم/الرؤیا (2263)، سنن ابی داود/الأدب 96 (5019)، سنن الترمذی/الرؤیا 1 (2270)، سنن الدارمی/الرؤیا 13 (2206) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوبکرا لہذلی متروک الحدیث ہے، لیکن موقوفا ثابت ہے، ملاحظہ ہو: فتح البار ی: 12؍ 404- 41)

قال الشيخ الألباني: ضعيف مرفوع
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3926  
´خواب کی تعبیر کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں خواب میں گلے میں زنجیر اور طوق دیکھنے کو ناپسند کرتا ہوں، اور پاؤں میں بیڑی دیکھنے کو پسند کرتا ہوں، کیونکہ بیڑی کی تعبیر دین میں ثابت قدمی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3926]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے اور دیگر محققین نے ضعیف قراردیا ہے۔
اس روایت کی بابت اکثر محققین کی رائے ہے کہ یہ روایت مرفوعاً ضعیف ہے موقوفاً صحیح ہے جیساکہ ہمارے فاضل محقق نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا قول نہیں بلکہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ضعیف سن ابن ماجة، رقم: 784 وسنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشار عواد رقم: 3926)

(2)
حافظ ابن حجر حمة الله عليہ نے امام قرطبی ؒ کا قول نقل فرمایا ہے کہ جس کے پاؤں میں بیڑی ہو وہ ایک جگہ ٹھرا رہتا ہے اس لیے اگر دین دار نیک آدمی خواب میں اپنے پاؤں میں بیڑی دیکھتا ہے تو اس کا مطلب اس کا نیکی اور ہدایت پر قائم رہنا ہی ہوگا۔
اور طوق کا ذکر قرآن میں سزا اور ذلت کے طور پر آیا ہے اس لیے اس سے دین کا نقص گناہ پر اصرار اور کسی حق دار کے حق کی ادائیگی سے گریز یا دنیا کی مشکلات مراد ہوسکتی ہیں۔ دیکھیے: (فتح الباري، التعبير، باب القيد في المنام: 12/ 505)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3926   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3917  
´جو شخص جتنا ہی زیادہ سچا ہو گا اسی قدر اس کا خواب بھی سچا ہو گا۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قیامت قریب آ جائے گی تو مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، اور جو شخص جتنا ہی بات میں سچا ہو گا اتنا ہی اس کا خواب سچا ہو گا، کیونکہ مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3917]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قیامت کے قریب کفر، فسق اور جہالت کا غلبہ ہوگا۔
سچے مومن بہت کم ہونگے۔
ان مومنوں کے خواب سچے ہوں گے۔

(2)
بعض علماء نے اس سے مراد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کا زمانہ لیا ہے البتہ حافظ ابن حجر ؒ نے پہلے قول کو ترجیح دی ہے۔ (فتح الباري: 12/ 508)
نیک آدمی کے خواب زیادہ سچے ہوتے ہیں۔

(3)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ مذکورہ روایت کا اکثر حصہ صحیح بخاری  اور صحیح مسلم میں ہے جیسا کہ تخریج میں ہمارے محقق نے بھی اشارہ کیا ہے، لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف اور معناً صحیح ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3917   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2270  
´مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب زمانہ قریب ہو جائے گا ۱؎ تو مومن کے خواب کم ہی جھوٹے ہوں گے، ان میں سب سے زیادہ سچے خواب والا وہ ہو گا جس کی باتیں زیادہ سچی ہوں گی، مسلمان کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ۲؎ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں، بہتر اور اچھے خواب اللہ کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں، کچھ خواب شیطان کی طرف سے تکلیف و رنج کا باعث ہوتے ہیں، اور کچھ خواب آدمی کے دل کے خیالات ہوتے ہیں، لہٰذا جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہے تو کھڑا ہو کر تھوکے اور اسے لوگوں سے نہ بیان کرے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الرؤيا/حدیث: 2270]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
زمانہ قریب ہو نے کا مطلب تین طرح سے بیان کیا جاتا ہے:
پہلا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد قرب قیامت ہے اور اس وقت کا خواب کثرت سے صحیح اورسچ ثابت ہوگا،
دوسرا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد دن اور رات کا برابرہونا ہے،
تیسرا مطلب یہ ہے کہ اس سے مراد زمانہ کا چھوٹا ہونا ہے یعنی ایک سال ایک ماہ کے برابر،
ایک ماہ ہفتہ کے برابراورایک ہفتہ ایک دن کے برابر اور ایک دن ایک گھڑی کے برابرہوگا۔

2؎:
اس کے دومفہوم ہوسکتے ہیں:
پہلا مفہوم یہ ہے کہ مومن کا خواب صحیح اورسچ ہوتا ہے،
دوسرامفہوم یہ ہے کہ ابتدائی دور میں چھ ما ہ تک آپ کے پاس وحی خواب کی شکل میں آتی تھی،
یہ مدت آپ کی نبوت کے کامل مدت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے اس طرح سچاخواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ بنتا ہے۔

3؎:
کیونکہ طوق پہننے سے اشارہ قرض داررہنے،
کسی کے مظالم کا شکاربننے اورمحکوم علیہ ہونے کی جانب ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2270   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5019  
´خواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب زمانہ قریب ہو جائے گا، تو مومن کا خواب جھوٹا نہ ہو گا، اور ان میں سب سے زیادہ سچا خواب اسی کا ہو گا، جو ان میں گفتگو میں سب سے سچا ہو گا، خواب تین طرح کے ہوتے ہیں: بہتر اور اچھے خواب اللہ کی جانب سے خوشخبری ہوتے ہیں اور کچھ خواب شیطان کی طرف سے تکلیف و رنج کا باعث ہوتے ہیں، اور کچھ خواب آدمی کے دل کے خیالات ہوتے ہیں لہٰذا جب تم میں سے کوئی (خواب میں) ناپسندیدہ بات دیکھے تو چاہیئے کہ اٹھ کر نماز پڑھ لے اور اسے لوگوں سے بیان نہ کرے، فرمایا: میں قید (پیر میں بیڑی پہننے) کو (خواب میں)۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5019]
فوائد ومسائل:
کسی پریشان کن اور بُرےخواب دیکھنے کی صورت میں اس کی نحوست سے بچنے کےلئے انسان کو تعوذ پڑھتے ہوئے اپنی بایئں طرف تھوکنا اور پہلو بھی بدل لینا چاہیے۔
اور سب سے افضل یہ ہے کہ انسان نماز پڑھے۔
اور خواب کسی سے بیان نہ کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5019