سنن ابن ماجه
كتاب الفتن -- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
3. بَابُ : النَّهْيِ عَنِ النُّهْبَةِ
باب: لوٹ مار سے ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3938
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ الْحَكَمِ , قَالَ: أَصَبْنَا غَنَمًا لِلْعَدُوِّ , فَانْتَهَبْنَاهَا , فَنَصَبْنَا قُدُورَنَا , فَمَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقُدُورِ , فَأَمَرَ بِهَا فَأُكْفِئَتْ , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ النُّهْبَةَ لَا تَحِلُّ".
ثعلبہ بن حکم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں دشمن کی کچھ بکریاں ملیں تو ہم نے انہیں لوٹ لیا، اور انہیں ذبح کر کے ہانڈیوں میں چڑھا دیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ان ہانڈیوں کے پاس ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ الٹ دی جائیں، چنانچہ وہ ہانڈیاں الٹ دی گئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوٹ مار حلال نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2071، ومصباح الزجاجة: 1379) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ حکم عام ہے ہر ایک لوٹ کو شامل ہے معلوم ہوا دین اسلام میں کوئی لوٹ جائز نہیں، اور تہذیب کے بھی خلاف ہے، لوٹ میں کبھی کسی مسلمان کو ایذا و تکلیف پہنچتی ہے اس لئے بانٹ دینا بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3938  
´لوٹ مار سے ممانعت کا بیان۔`
ثعلبہ بن حکم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں دشمن کی کچھ بکریاں ملیں تو ہم نے انہیں لوٹ لیا، اور انہیں ذبح کر کے ہانڈیوں میں چڑھا دیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ان ہانڈیوں کے پاس ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ الٹ دی جائیں، چنانچہ وہ ہانڈیاں الٹ دی گئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوٹ مار حلال نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3938]
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
(1)
غنیمت کا مال تقسیم ہونے سے پہلے استعمال کرنا جائز نہیں۔

(2)
کسی جرم کی مالی سزا دینا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3938