سنن ابن ماجه
كتاب الفتن -- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
9. بَابُ : مَا يَكُونُ مِنَ الْفِتَنِ
باب: (امت محمدیہ میں) ہونے والے فتنوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3954
حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعِيدٍ الرَّمْلِيُّ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي السَّائِبِ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَتَكُونُ فِتَنٌ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا , إِلَّا مَنْ أَحْيَاهُ اللَّهُ بِالْعِلْمِ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب کئی فتنے ظاہر ہوں گے، جن میں آدمی صبح کو مومن ہو گا، اور شام کو کافر ہو جائے گا مگر جسے اللہ تعالیٰ علم کے ذریعہ زندہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4916، ومصباح الزجاجة: 1389)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/المقدمة 32 (350) (ضعیف جداً)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن یزید منکر الحدیث اور متروک ہے، علم کے جملہ کے بغیر اصل متن صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3696)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا وهو صحيح دون جملة العلم
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3954  
´(امت محمدیہ میں) ہونے والے فتنوں کا بیان۔`
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب کئی فتنے ظاہر ہوں گے، جن میں آدمی صبح کو مومن ہو گا، اور شام کو کافر ہو جائے گا مگر جسے اللہ تعالیٰ علم کے ذریعہ زندہ رکھے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3954]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ روایت آخری جملے (إِلَّا مَنْ أَحْياَءَ اللهُ بِالعِلم)
مگر جسےا للہ علم کے ذریعے زندہ رکھے کے سوا باقی صحیح ہے نیز اس حدیث کی بابت دیگر محققین کی یہی رائے معلوم ہوتی ہے۔ دیکھیے: (ضعيف سنن ابن ماجة للألباني، رقم: 790 طبع مكتبة المعارف، الرياض)
بنابریں مذکورہ روایت آخری جملے کے سوا صحیح ہے۔
واللہ اعلم۔

(2)
مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کی خبر دینا نبی ﷺ کا معجزہ اور آپﷺ کی نبوت کی دلیل ہے۔

(3)
فتنوں کے بارے میں خبردار کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان ان حالات میں اپنے ایمان کو محفوظ رکھنے کا زیادہ خیال رکھیں۔

(4)
بعض گناہ ایسے ہوتے ہیں کہ انسان انھیں معمولی سمجھتا ہے حالانکہ وہ اسلام سے خارج کردینے والے ہوتے ہیں اس لیے کسی بھی گناہ کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3954