سنن ابن ماجه
كتاب الفتن -- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
13. بَابُ : الْعُزْلَةِ
باب: (فتنہ کے زمانہ میں) سب سے الگ تھلگ رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3978
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ , حَدَّثَنَا الزَّبِيدِيُّ , حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" رَجُلٌ مُجَاهِدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ" , قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:" ثُمَّ امْرُؤٌ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ , يَعْبُدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ , وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: لوگوں میں سب سے بہتر اور اچھا کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ آدمی جو اپنی جان و مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہو، اس نے پوچھا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر وہ آدمی جو کسی گھاٹی میں تنہا اللہ کی عبادت کرتا ہو، اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 2 (2786)، الرقاق 34 (6494)، صحیح مسلم/الإمارة 34 (1888)، سنن ابی داود/الجہاد 5 (2485)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 24 (1660)، سنن النسائی/الجہاد 7 (3107)، (تحفة الأشراف: 4151)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/16، 37، 56، 88) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1660  
´کون آدمی افضل و بہتر ہے؟`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون آدمی افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ شخص جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے، صحابہ نے پوچھا: پھر کون؟ آپ نے فرمایا: پھر وہ مومن جو کسی گھاٹی میں اکیلا ہو اور اپنے رب سے ڈرے اور لوگوں کو اپنے شر سے بچائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1660]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے قطعاً یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ اس حدیث میں رہبانیت کی دلیل ہے،
کیوں کہ بعض احادیث میں وَيُؤتِى الزَّكَاة کی بھی صراحت ہے،
اور رہبانیت کی زندگی گزارنے والا جب مال کمائے گا ہی نہیں تو زکاۃ کہاں سے ادا کرے گا،
علما کا کہنا ہے کہ گھاٹیوں میں جانے کا وقت وہ ہوگا جب دنیا فتنوں سے بھر جائے گی۔
اوروہ دورشاید بہت قریب ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1660   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2485  
´جہاد کے ثواب کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا مومن سب سے زیادہ کامل ایمان والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جو اللہ کے راستے میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے، نیز وہ شخص جو کسی پہاڑ کی گھاٹی ۱؎ میں اللہ کی عبادت کرتا ہو، اور لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2485]
فوائد ومسائل:
جہاد کے بعد مجاہدے کی فضیلت ہے۔
اور پہاڑ کی گھاٹی میں عبادت سے مقصود یہ ہے کہ آدمی دکھلاوے اور سنانے کی کیفیات سے بہت بعید ہو۔
یا دوران جہاد میں اپنی زمہ داریاں ادا کرتے ہوئے عبادت بھی کرتا ہو یہ بیان ہے کہ جب معاشرے میں دین وایمان خطرے میں ہو او ر صحبت صالح میسر نہ ہو تو ان سے علیحدہ ہوجانے میں کوئی حرج نہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2485