سنن ابن ماجه
كتاب الفتن -- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
16. بَابُ : مَنْ تُرْجَى لَهُ السَّلاَمَةُ مِنَ الْفِتَنِ
باب: جن کے بارے میں امید ہے کہ وہ فتنوں سے محفوظ ہوں گے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 3990
حدثنا هشام بن عمار حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي حدثنا زيد بن أسلم عن عبد الله بن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الناس كإبل مائة لا تكاد تجد فيها راحلة» .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کے مانند ہے، جن میں سے ایک بھی سواری کے لائق نہیں پاؤ گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6740)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الرقاق 35 (6498)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 60 (2547)، سنن الترمذی/الأمثال 7 (2872)، مسند احمد (2/70، 123، 139) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: سواری میں استعمال ہونے والا جانور نرم مزاج اور سیدھا ہوتا ہے، لیکن عملاً کمیاب، ایسے سیکڑوں آدمیوں میں سے کوئی کوئی ہوتا ہے، جو دوستی اور تعلقات کو استوار کرنے کے لائق ہوتا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اکثر لوگوں میں مختلف انداز کی کمیاں پائی جاتی ہیں، کامل و مکمل اور بھر پور شخصیت والے کم ہی لوگ ہوتے ہیں، امام بخاری نے اس حدیث کو کتاب الرقاق کے باب «رفع الامانہ» میں اسی لئے ذکر کیا ہے کہ اخیر امت میں لوگ اس باب میں بھی کمیاب ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3990  
´جن کے بارے میں امید ہے کہ وہ فتنوں سے محفوظ ہوں گے ان کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کے مانند ہے، جن میں سے ایک بھی سواری کے لائق نہیں پاؤ گے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3990]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صاحب کمال لوگ تعداد میں بہت کم ہوتے ہیں۔

(2)
عوام میں زیادہ تر لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کسی اہم ذمہ داری کو اٹھانے کی اہلیت نہیں رکھتے۔
اگر کامل اہلیت والا فرد نہ ملے تو ناقص اہلیت والے ہی سے کام چلانا چاہیے تاہم ان کی مناسب رہنمائی اور ان کے کام کی مناسب نگرانی ضروری ہے۔

(3)
مربی تربیت میں محنت کرے اور اس کا مطلوب نتیجہ نہ نکلے تو ضروری نہیں کہ تربیت میں نقص ہو۔
بعض اوقات تربیت پانے والوں کے نقص کی وجہ سے مطلوب نتائج حاصل نہیں ہوتے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3990   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2872  
´آدمی کی موت اور آرزو کی مثال۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ سو اونٹ کی طرح ہیں۔ آدمی ان میں سے ایک بھی سواری کے قابل نہیں پاتا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأمثال/حدیث: 2872]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی:
اچھے لوگ بہت کم ملتے ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2872