سنن ابن ماجه
كتاب الفتن -- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
17. بَابُ : افْتِرَاقِ الأُمَمِ
باب: امتوں کا انتشار اور ان کا فرقوں میں بٹ جانا۔
حدیث نمبر: 3994
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَتَتَّبِعُنَّ سُنَّةَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بَاعًا بِبَاعٍ , وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ , وَشِبْرًا بِشِبْرٍ , حَتَّى لَوْ دَخَلُوا فِي جُحْرِ ضَبٍّ لَدَخَلْتُمْ فِيهِ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , الْيَهُودُ , وَالنَّصَارَى؟ قَالَ:" فَمَنْ إِذًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پہلی امتوں کے نقش قدم پر چلو گے اگر وہ ہاتھ پھیلانے کے مقدار چلے ہوں گے ۱؎، تو تم بھی وہی مقدار چلو گے، اور اگر وہ ایک ہاتھ چلے ہوں گے تو تم بھی ایک ہاتھ چلو گے، اور اگر وہ ایک بالشت چلے ہوں گے تو تم بھی ایک بالشت چلو گے، یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم بھی اس میں داخل ہو گے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وہ یہود اور نصاریٰ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب اور کون ہو سکتے ہیں؟ ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15120، ومصباح الزجاجة: 1405)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاعتصام 14 (7319)، مسند احمد (2/450، 527) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی قدم بہ قد م، «باع»: کہتے ہیں دونوں ہاتھ کی لمبائی کو، «ذراع»: ایک ہاتھ اور «شبر» ایک بالشت۔
۲؎: یہود اور نصاریٰ نے یہ کیا تھا کہ تورات اور انجیل کو چھوڑ کر اپنے مولویوں اور درویشوں کی پیروی میں غرق ہو گئے تھے، اور اسی کو دین و ایمان جانتے تھے، مسلمانوں نے بھی ایسا ہی کیا کہ قرآن و حدیث کا پڑھنا پڑھانا اور ان پر عمل کرنا اور کرانا بالکل چھوڑ دیا، اور قرآن و حدیث کی جگہ دوسرے ملاؤں کی کتابیں ایسی رائج اور مشہور ہو گئیں کہ بکثرت مسلمان انہی کتابوں پر چلنے لگے الا ماشاء اللہ، ایک طائفہ قلیلہ اہل حدیث کا (شکر اللہ سعیم) کہ ہر زمانہ میں وہ قرآن و حدیث پر قائم رہا۔، فاسد آراء اور باطل قیاس کی طرف انہوں نے کبھی التفات نہیں کیا، جاہل و بے دین اور بدعت و شرک میں مبتلا سادہ لوح مسلمانوں نے اس گروہ سے دشمنی کی، اعداء اسلام نے بھی دشمنی میں کوئی کسر نہیں باقی رکھی، لیکن ان سب کی دشمنی اور عداوت سے ان اہل حق کو کبھی نقصان نہ ہو سکا، اور یہ فرقہ حقہ قیامت تک اپنے دلائل حقہ کے ساتھ غالب اور قائم رہے گا، اس کے دلائل و براہین کا کسی کے پاس جواب نہیں ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3994  
´امتوں کا انتشار اور ان کا فرقوں میں بٹ جانا۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پہلی امتوں کے نقش قدم پر چلو گے اگر وہ ہاتھ پھیلانے کے مقدار چلے ہوں گے ۱؎، تو تم بھی وہی مقدار چلو گے، اور اگر وہ ایک ہاتھ چلے ہوں گے تو تم بھی ایک ہاتھ چلو گے، اور اگر وہ ایک بالشت چلے ہوں گے تو تم بھی ایک بالشت چلو گے، یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم بھی اس میں داخل ہو گے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وہ یہود اور نصاریٰ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب اور کون ہو سکتے ہیں؟ ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3994]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
یہود ونصاریٰ کے رسم ورواج کی پیروی کرنا گمراہی کا باعث ہے۔

(2)
یہود ونصایٰ اور ہندوؤں کے تہوار میں شریک ہونا ان کی محبت پیدا کرتا ہے جس کے نتیجے میں ان کا مذہب بھی اچھا محسوس ہونے لگتا ہے۔
جب اسلام کے مقابلے میں کفر کے طور طریقے اچھے لگنے لگیں تو پھر نام ونہاد ایمان کا باقی رہنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔

(3)
باع سے مراد وہ فاصلہ ہے جو دونوں ہاتھوں کے سروں کے درمیان اس وقت ہوتا ہےجب دونوں باز ومخالف سمتوں میں دائیں بائیں پھیلالیے جائیں۔
ہاتھ ذراع سے مراد ہاتھ کی انگلیوں سے کہنی تک کا فاصلہ ہے۔

(4)
سانڈے کے بل میں گھسنے کی کوشش کرنا ایک نا معقول حرکت ہے لیکن یہودونصاریٰ کی پیروی میں یہ مسلمان یہ بھی نہیں دیکھیں گے کہ یہ کام یا سوچ درست بھی ہے یا نہیں بغیر سوچے سمجھے اس کی پیروی شروع کردینگے۔

(5)
اس پیش گوئی پر عمل کی موجودہ دور میں متعدد مثالیں ہیں جیسے آج سے چند سال قبل جب سوشلزم کا تصور نیانیا سامنے آیا تو مسلمانوں میں سے بعض لوگوں نے قرآن وحدیث کی نصوص کی اس انداز سے تاویل شروع کردی کہ جس سے سوشلزم کا اسلام میں شامل ہونا ثابت کیا جاسکے۔
جب روس نے سوشلزم کے اس تصور کو چھوڑدیا تو انھی لوگوں نے قرآن مجید سے مغربی جمہوریت اور مادر پدرآزادی کے حق میں دلائل تلاش کرنے شروع کردیے۔
اسی طرح مغرب کی تہذیبی و ثقافتی یلغار ہے۔
جس کا مسلمانوں کی نسل نو بڑی تیزی سے شکار ہوتی جارہی ہے۔
اعاذناالله منه۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3994