سنن ابن ماجه
كتاب الفتن -- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
20. بَابُ : الأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْمُنْكَرِ
باب: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (یعنی بھلی باتوں کا حکم دینے اور بری باتوں سے روکنے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 4008
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , وَأَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ , عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحْقِرْ أَحَدُكُمْ نَفْسَهُ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , كَيْفَ يَحْقِرُ أَحَدُنَا نَفْسَهُ؟ قَالَ:" يَرَى أَمْرًا لِلَّهِ عَلَيْهِ فِيهِ مَقَالٌ , ثُمَّ لَا يَقُولُ فِيهِ , فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تَقُولَ فِي كَذَا كذا وَكَذَا , فَيَقُولُ: خَشْيَةُ النَّاسِ , فَيَقُولُ: فَإِيَّايَ كُنْتَ أَحَقَّ أَنْ تَخْشَى".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص اپنے آپ کو حقیر نہ جانے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم میں سے کوئی اپنے آپ کو کیسے حقیر جانتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص کوئی بات ہوتے دیکھے اور اس کے بارے میں اسے اللہ کا حکم معلوم ہو لیکن نہ کہے، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے فرمائے گا: تجھے فلاں بات کہنے سے کس نے منع کیا تھا؟ وہ جواب دے گا: لوگوں کے خوف نے، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تیرے لیے زیادہ درست بات یہ تھی کہ تو مجھ سے ڈرتا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4043، ومصباح الزجاجة: 1409)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/30، 47، 73) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں اعمش مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4007  
´امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (یعنی بھلی باتوں کا حکم دینے اور بری باتوں سے روکنے) کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو جو باتیں کہیں، ان میں یہ بات بھی تھی: آگاہ رہو! کسی شخص کو لوگوں کا خوف حق بات کہنے سے نہ روکے، جب وہ حق کو جانتا ہو، یہ حدیث بیان کر کے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ رونے لگے اور فرمایا: اللہ کی قسم! ہم نے بہت سی باتیں (خلاف شرع) دیکھیں، لیکن ہم ڈر اور ہیبت کا شکار ہو گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4007]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
جب معلوم ہو کہ فلاں کام ناجائز ہورہا ہے اور شریعت کا حکم یہ ہے تو حق بیان کرنا چاہیے شاید غلط کام کرنے والوں کو ہدایت نصیب ہوجائے یا کم از کم دوسرے لوگوں کو شرعی حکم معلوم ہوجائے اور وہ باطل کو حق نہ سمجھ لیں۔

(2)
جب جان چلے جانے کا یا سخت نقصان کا اندیشہ ہو تو خاموش رہنا جائز ہوتا ہے۔
تاہم ایسے موقع پر بھی افضل یہی ہے کہ عزیمت کا راستہ اختیار کرکے حق بیان کیا جائے اور اس راہ میں آنے والی مشکلات اور تکلیفوں کو برداشت کیا جائے۔
جیسے امام مالک، امام احمد بن حنبل اور امام ابن تیمیہ رحمہم اللہ وغیرہ نے کیا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4007