سنن ابن ماجه
كتاب الفتن -- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
20. بَابُ : الأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْمُنْكَرِ
باب: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (یعنی بھلی باتوں کا حکم دینے اور بری باتوں سے روکنے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 4009
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ إِسْرَائِيلَ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ جَرِيرٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي , هُمْ أَعَزُّ مِنْهُمْ وَأَمْنَعُ , لَا يُغَيِّرُونَ , إِلَّا عَمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابٍ".
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس قوم میں گناہوں کا ارتکاب ہوتا ہے، اور ان میں ایسے زور آور لوگ ہوں جو انہیں روک سکتے ہوں لیکن وہ نہ روکیں، تو اللہ تعالیٰ سب کو اپنے عذاب میں گرفتار کر لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3221)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/361، 363، 364، 366) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4009  
´امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (یعنی بھلی باتوں کا حکم دینے اور بری باتوں سے روکنے) کا بیان۔`
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس قوم میں گناہوں کا ارتکاب ہوتا ہے، اور ان میں ایسے زور آور لوگ ہوں جو انہیں روک سکتے ہوں لیکن وہ نہ روکیں، تو اللہ تعالیٰ سب کو اپنے عذاب میں گرفتار کر لیتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4009]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
جس کو اللہ تعالی دنیاوی طور پر دولت عزت اور قوت دے اس کی ذمہ داری ہے کہ نیکی کے فروغ اور گناہ کے سد باب کے لیے کوشش کرے۔

(2)
ہر شخص کو اپنی طاقت کے مطابق برائی روکنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

(3)
دنیا میں اللہ کا عذاب آتا ہے تو نیک بھی اس کی زد میں آجاتے ہیں لیکن یہ عذاب اس وقت آتا ہے جب معاشرے میں گناہ کی کثرت ہوجائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4009