سنن ابن ماجه
كتاب الفتن -- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
21. بَابُ : قَوْلِهِ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ}
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد: ”مومنوں اپنی جانیں بچاؤ“۔
حدیث نمبر: 4014
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ , حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ , حَدَّثَنِي عَنْ عَمِّهِ عَمْرِو بْنِ جَارِيَةَ , عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الشَّعْبَانِيِّ , قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ , قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ تَصْنَعُ فِي هَذِهِ الْآيَةِ , قَالَ: أَيَّةُ آيَةٍ , قُلْتُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ سورة المائدة آية 105 قَالَ: سَأَلْتَ عَنْهَا خَبِيرًا , سَأَلْتُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" بَلِ ائْتَمِرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنَاهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ , حَتَّى إِذَا رَأَيْتَ شُحًّا مُطَاعًا وَهَوًى مُتَّبَعًا , وَدُنْيَا مُؤْثَرَةً , وَإِعْجَابَ كُلِّ ذِي رَأْيٍ بِرَأْيِهِ , وَرَأَيْتَ أَمْرًا لَا يَدَانِ لَكَ بِهِ , فَعَلَيْكَ خُوَيْصَةَ نَفْسِكَ , وَدَعْ أَمْرَ الْعَوَامِّ , فَإِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامَ الصَّبْرِ، الصَّبْرُ فِيهِنَّ مِثْلِ قَبْضٍ عَلَى الْجَمْرِ , لِلْعَامِلِ فِيهِنَّ مِثْلُ أَجْرِ خَمْسِينَ رَجُلًا يَعْمَلُونَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ".
ابوامیہ شعبانی کہتے ہیں کہ میں ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور میں نے ان سے پوچھا کہ اس آیت کریمہ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ انہوں نے پوچھا: کون سی آیت؟ میں نے عرض کیا: «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» اے ایمان والو! اپنے آپ کی فکر کرو، جب تم ہدایت یاب ہو گے تو دوسروں کی گمراہی تمہیں ضرر نہیں پہنچائے گی (سورة المائدة: 105) انہوں نے کہا: تم نے ایک جان کار شخص سے اس کے متعلق سوال کیا ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ تم اچھی باتوں کا حکم دو، اور بری باتوں سے روکو یہاں تک کہ جب تم دیکھو کہ بخیل کی اطاعت کی جاتی ہے، خواہشات کے پیچھے چلا جاتا ہے، اور دنیا کو ترجیح دی جاتی ہے، ہر صاحب رائے اپنی رائے اور عقل پر نازاں ہے اور تمہیں ایسے کام ہوتے نظر آئیں جنہیں روکنے کی تم میں طاقت نہ ہو تو ایسے وقت میں تم خاص اپنے آپ سے کام رکھو۔ تمہارے پیچھے ایسے دن بھی آئیں گے کہ ان میں صبر کرنا مشکل ہو جائے گا، اور اس وقت دین پر صبر کرنا اتنا مشکل ہو جائے گا جتنا کہ انگارے کو ہاتھ میں پکڑنا، اس زمانہ میں عمل کرنے والے کو اتنا ثواب ملے گا، جتنا اس جیسا عمل کرنے والے پچاس لوگوں کو ملے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الملاحم 17 (4341)، سنن الترمذی/التفسیر 6 (3058)، (تحفة الأشراف: 11881) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عمرو بن جاریہ، اور ابو امیہ شعبانی دونوں ضعیف ہیں، لیکن «أيام الصبر» کا فقرہ ثابت ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن فقرة أيام الصبر ثابتة
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3058  
´سورۃ المائدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوامیہ شعبانی کہتے ہیں کہ میں نے ابوثعلبہ خشنی رضی الله عنہ کے پاس آ کر پوچھا: اس آیت کے سلسلے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا: کون سی آیت؟ میں نے کہا: آیت یہ ہے: «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» انہوں نے کہا: آگاہ رہو! قسم اللہ کی تم نے اس کے متعلق ایک واقف کار سے پوچھا ہے، میں نے خود اس آیت کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا، آپ نے فرمایا: بلکہ تم اچھی باتوں کا حکم کرتے رہو اور بری باتوں سے روکتے رہو، یہاں تک کہ جب تم دیکھو کہ لوگ بخالت کے راستے پر چل پڑے ہیں، خواہشات نفس کے پی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3058]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عمرو بن جاریہ اورابوامیہ شعبانی لین الحدیث راوی ہیں،
مگراس کے بعض ٹکڑے صحیح ہیں،
دیکھیے سابقہ حدیث)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3058