سنن ابن ماجه
كتاب الفتن -- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
21. بَابُ : قَوْلِهِ تَعَالَى {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ}
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد: ”مومنوں اپنی جانیں بچاؤ“۔
حدیث نمبر: 4017
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو طُوَالَةَ , حَدَّثَنَا نَهَارٌ الْعَبْدِيُّ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ لَيَسْأَلُ الْعَبْدَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , حَتَّى يَقُولَ: مَا مَنَعَكَ إِذْ رَأَيْتَ الْمُنْكَرَ أَنْ تُنْكِرَهُ , فَإِذَا لَقَّنَ اللَّهُ عَبْدًا حُجَّتَهُ , قَالَ: يَا رَبِّ , رَجَوْتُكَ وَفَرِقْتُ مِنَ النَّاسِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بندے سے سوال کرے گا یہاں تک کہ وہ پو چھے گا کہ تم نے جب خلاف شرع کام ہوتے دیکھا تو اسے منع کیوں نہ کیا؟ تو جب اس سے کوئی جواب نہ بن سکے گا تو اللہ تعالیٰ خود اس کو جواب سکھائے گا اور وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! میں نے تیرے رحم کی امید رکھی، اور لوگوں کا خوف کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4395، ومصباح الزجاجة: 1413)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/27، 29، 77) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4017  
´اللہ تعالیٰ کا ارشاد: مومنوں اپنی جانیں بچاؤ۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بندے سے سوال کرے گا یہاں تک کہ وہ پو چھے گا کہ تم نے جب خلاف شرع کام ہوتے دیکھا تو اسے منع کیوں نہ کیا؟ تو جب اس سے کوئی جواب نہ بن سکے گا تو اللہ تعالیٰ خود اس کو جواب سکھائے گا اور وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! میں نے تیرے رحم کی امید رکھی، اور لوگوں کا خوف کیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4017]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اللہ تعالی بعض اوقات کسی نیکی کی وجہ سے گناہ معاف فرمادیتا ہے۔

(2)
جسے اللہ تعالی معاف فرمانا چاہے گا۔
اس کے دل میں صحیح جواب ڈال دے گا۔

(3)
اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے لیکن اس پر اعتماد کرکے گناہوں میں بے باک ہوجانا اور نیکیوں کے بارے بے پروا ہوجانا سراسر گمراہی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4017