سنن ابن ماجه
كتاب الفتن -- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
24. بَابُ : شِدَّةِ الزَّمَانِ
باب: زمانہ کی سختی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4036
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ قُدَامَةَ الْجُمَحِيُّ , عَنْ إِسْحَاق بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ , عَنْ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَيَأْتِي عَلَى النَّاسِ سَنَوَاتٌ خَدَّاعَاتُ , يُصَدَّقُ فِيهَا الْكَاذِبُ , وَيُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ , وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ , وَيُخَوَّنُ فِيهَا الْأَمِينُ , وَيَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ , قِيلَ: وَمَا الرُّوَيْبِضَةُ؟ قَالَ: الرَّجُلُ التَّافِهُ فِي أَمْرِ الْعَامَّةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکر و فریب والے سال آئیں گے، ان میں جھوٹے کو سچا سمجھا جائے گا اور سچے کو جھوٹا، خائن کو امانت دار اور امانت دار کو خائن، اور اس زمانہ میں «رويبضة» بات کرے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: «رويبضة» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حقیر اور کمینہ آدمی، وہ لوگوں کے عام انتظام میں مداخلت کرے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12950، ومصباح الزجاجة: 1423)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/291) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن قدامہ ضعیف، اور اسحاق بن أبی الفرات مجہول ہیں، لیکن مسند احمد 2 / 338 کے طریق سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، اور انس رضی اللہ عنہ کی حدیث مسند احمد 3/220، سے تقویت پاکر صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4036  
´زمانہ کی سختی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکر و فریب والے سال آئیں گے، ان میں جھوٹے کو سچا سمجھا جائے گا اور سچے کو جھوٹا، خائن کو امانت دار اور امانت دار کو خائن، اور اس زمانہ میں «رويبضة» بات کرے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: «رويبضة» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حقیر اور کمینہ آدمی، وہ لوگوں کے عام انتظام میں مداخلت کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4036]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
معاشرے میں امن قائم رکھنے کے لیےضروری ہے کہ اچھی عادات کی حوصلہ افزائی اور بری عادات کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

(2)
جب نیک دیانت دار آدمی کو اس کا جائز مقام نہ دیا جائے بلکہ جھوٹے بد دیانت کی خوش نما باتوں پر اعتماد کرلیاجائے تو معاشرے کا کوئی شعبہ انحطاط سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔

(3)
موجودہ معاشروں کے بے شمار مسائل کی وجہ سچ اور دیانت داری کا فقدان ہے۔
علماء کو چاہیے کہ ان کے فروغ کی کوشش کریں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4036