سنن ابن ماجه
كتاب الفتن -- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
29. بَابُ : الْخُسُوفِ
باب: زمین کے دھنسنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4059
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ , حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ سَلْمَانُ , عَنْ سَيَّارٍ , عَنْ طَارِقٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ , مَسْخٌ وَخَسْفٌ وَقَذْفٌ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت سے پہلے مسخ، (صورتوں کی تبدیلی ہونا) زمین کا دھنسنا، اور آسمان سے پتھروں کی بارش ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9323، ومصباح الزجاجة: 1435) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں سیار ابو الحکم اور طارق بن شہاب کے مابین انقطاع ہے لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1787)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4059  
´زمین کے دھنسنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت سے پہلے مسخ، (صورتوں کی تبدیلی ہونا) زمین کا دھنسنا، اور آسمان سے پتھروں کی بارش ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4059]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سابقہ امتوں میں صورتیں مسخ ہونے کے واقعات ہوئے ہیں، جیسے ہفتے کے دن مچھلی کا شکار کرنے والوں بندر بنایا گیا:
دیکھیے (سورۂ اعراف، آیت: 163 تا 166)
قیامت کے قریب اس امت میں بھی ایسے واقعات پیش آئیں گے۔

(2)
حضرت لوط علیہ السلام کی بدکار قوم پر پتھر برسائے گے، دیکھیے:  (سورہ ہود، آیت: 82)
اورقارون کو زمین میں دھنسادیا گیا، دیکھیے: (سورہ قصص: 18)
 قیامت کے قریب بھی مجرموں کو اس طرح کی سزائیں ملیں گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4059