سنن ابن ماجه
كتاب الفتن -- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
35. بَابُ : الْمَلاَحِمِ
باب: اہم حادثات اور فتنوں کا بیان۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ , بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ , وَزَادَ فِيهِ:" فَيَجْتَمِعُونَ لِلْمَلْحَمَةِ , فَيَأْتُونَ حِينَئِذٍ تَحْتَ ثَمَانِينَ غَايَةٍ تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا".
اس سند سے بھی حسان بن عطیہ سے اسی طرح مروی ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے: وہ (نصاریٰ مسلمانوں سے) لڑنے کے لیے اکٹھے ہو جائیں گے، اس وقت اسی جھنڈوں کی سرکردگی میں آئیں گے، اور ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار فوج ہو گی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3547، ومصباح الزجاجة: 1447)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نصاریٰ کی شان و شوکت اور سلطنت قیامت تک باقی رہے گی یعنی مہدی علیہ السلام کے وقت تک، دوسری حدیث میں ہے کہ قیامت نہیں قائم ہو گی یہاں تک کہ اکثر لوگ دنیا کے نصاریٰ ہوں گے، یہ حدیث بڑی دلیل ہے آپ کی نبوت کی کیونکہ یہ پیشین گوئی آپ کی بالکل سچی نکلی، کئی سو برس سے نصاریٰ کا برابر عروج ہو رہا ہے، اور ہر ایک ملک میں ان کا مذہب پھیلتا جاتا ہے، دنیا کے چاروں حصوں میں یا ان کی حکومت قائم ہو گئی ہے، یا ان کے زیر اثر سلطنتیں قائم ہیں، اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قیامت کے قریب مسلمانوں کا بادشاہ نصاریٰ کی ایک قوم کے ساتھ مل کر تیسری سلطنت سے لڑے گا اور فتح پائے گا، پھر صلیب پر تکرار ہو کر سب نصاریٰ مل جائیں گے اور متفق ہو کر مسلمانوں سے مقابلہ کریں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح