سنن ابن ماجه
كتاب الفتن -- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
35. بَابُ : الْمَلاَحِمِ
باب: اہم حادثات اور فتنوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4091
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ , عَنْ زَائِدَةَ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ , عَنْ نَافِعِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" سَتُقَاتِلُونَ جَزِيرَةَ الْعَرَبِ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ , ثُمَّ تُقَاتِلُونَ الرُّومَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ , ثُمَّ تُقَاتِلُونَ الدَّجَّالَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ" , قَالَ جَابِرٌ: فَمَا يَخْرُجُ الدَّجَّالُ حَتَّى تُفْتَحَ الرُّومُ.
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نافع بن عتبہ بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم عنقریب جزیرہ عرب والوں سے جنگ کرو گے، اللہ تعالیٰ اس پر فتح دے گا، پھر تم رومیوں سے جنگ کرو گے، ان پر بھی اللہ تعالیٰ فتح عنایت فرمائے گا، پھر تم دجال سے جنگ کرو گے، اللہ تعالیٰ اس پر فتح دے گا۔ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب تک روم فتح نہ ہو گا، دجال کا ظہور نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفتن 12 (2900)، (تحفة الأشراف: 11584)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/178، 4/347) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4091  
´اہم حادثات اور فتنوں کا بیان۔`
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نافع بن عتبہ بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم عنقریب جزیرہ عرب والوں سے جنگ کرو گے، اللہ تعالیٰ اس پر فتح دے گا، پھر تم رومیوں سے جنگ کرو گے، ان پر بھی اللہ تعالیٰ فتح عنایت فرمائے گا، پھر تم دجال سے جنگ کرو گے، اللہ تعالیٰ اس پر فتح دے گا۔‏‏‏‏ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب تک روم فتح نہ ہو گا، دجال کا ظہور نہ ہو گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4091]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جزیرہ عرب (موجودہ سعودی عرب، یمن، حضر موت، قطر، کویت اور کچھ عراق)
نبی ﷺ کے دور میں فتح ہوگیا تھا۔
خلاافت راشدہ کے دور میں روم اور ایران سے جنگیں ہوئیں۔
اس وقت روم عیسائیوں کا اہم علاقہ ہے۔
یورپ کا سارا علاقہ تہذیبی طور پر اس کے تابع ہے تاہم اب مسلمانوں کے علاقے آزادی کی کوشش کر رہے ہیں۔

(3)
اس حدیث میں یورپ پر اسلام کے غلبہ کی پیشن گوئی ہے۔
اس کے بعد دجال ظاہر ہوگا۔
اس کا فتنہ جب عروج پر ہوگا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہونگے۔
تب پوری دنیا میں اسلام غالب آجائے گا۔

(4)
ان واقعات کی پیشگی خبر دینے کا مقصد یہ ہے کہ ان مواقع پر مسلمان حق کا ساتھ دیں اور باطل کے ظاہری غلبے سے مرعوب نہ ہوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4091