سنن ابن ماجه
كتاب الفتن -- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
35. بَابُ : الْمَلاَحِمِ
باب: اہم حادثات اور فتنوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4094
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو يَعْقُوبَ الْحُنَيْنِيُّ , عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ , حَتَّى تَكُونَ أَدْنَى مَسَالِحِ الْمُسْلِمِينَ بِبَوْلَاءَ" , ثُمَّ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَلِيُّ يَا عَلِيُّ يَا عَلِيُّ" , قَالَ: بِأَبِي وَأُمِّي , قَالَ:" إِنَّكُمْ سَتُقَاتِلُونَ بَنِي الْأَصْفَرِ وَيُقَاتِلُهُمُ الَّذِينَ مِنْ بَعْدِكُمْ , حَتَّى تَخْرُجَ إِلَيْهِمْ رُوقَةُ الْإِسْلَامِ أَهْلُ الْحِجَازِ , الَّذِينَ لَا يَخَافُونَ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ , فَيَفْتَتِحُونَ الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ , فَيُصِيبُونَ غَنَائِمَ لَمْ يُصِيبُوا مِثْلَهَا , حَتَّى يَقْتَسِمُوا بِالْأَتْرِسَةِ , وَيَأْتِي آتٍ , فَيَقُولُ: إِنَّ الْمَسِيحَ قَدْ خَرَجَ فِي بِلَادِكُمْ , أَلَا وَهِيَ كِذْبَةٌ فَالْآخِذُ نَادِمٌ , وَالتَّارِكُ نَادِمٌ".
عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتی جب تک مسلمانوں کا نزدیک ترین مورچہ مقام بولاء میں نہ ہو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے علی! اے علی! اے علی! انہوں نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں (فرمائیے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بہت جلد بنی اصفر (اہل روم) سے جنگ کرو گے اور ان سے وہ مسلمان بھی لڑیں گے جو تمہارے بعد پیدا ہوں گے، یہاں تک کہ جو لوگ اسلام کی رونق ہوں گے (یعنی اہل حجاز) وہ بھی ان سے جنگ کے لیے نکلیں گے، اور اللہ کے معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہ کریں گے، بلکہ تسبیح و تکبیر کے ذریعہ قسطنطنیہ فتح کر لیں گے، اور انہیں (وہاں) اس قدر مال غنیمت حاصل ہو گا کہ اتنا کبھی حاصل نہ ہوا تھا، یہاں تک کہ وہ ڈھا لیں بھربھر کر تقسیم کریں گے، اور ایک آنے والا آ کر کہے گا: مسیح (دجال) تمہارے ملک میں ظاہر ہو گیا ہے، سن لو! یہ خبر جھوٹی ہو گی، تو مال لینے والا بھی شرمندہ ہو گا، اور نہ لینے والا بھی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10779، ومصباح الزجاجة: 1449) (موضوع)» ‏‏‏‏ (سند میں کثیر بن عبد اللہ ہیں، جن کے بارے میں ابن حبان کہتے ہیں کہ اپنے والد کے حوالہ سے انہوں نے اپنے دادا سے ایک موضوع نسخہ روایت کیا ہے، جس کا تذکرہ کتابوں میں حلال نہیں ہے، اور نہ اس کی روایت جائز ہے، الا یہ کہ تعجب و استغراب کے نقطئہ نظر سے ہو)

قال الشيخ الألباني: موضوع