سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
3. بَابُ : مَثَلِ الدُّنْيَا
باب: دنیا کی مثال۔
حدیث نمبر: 4108
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا أَبِي , وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ , قَالَ: سَمِعْتُ الْمُسْتَوْرِدَ أَخَا بَنِي فِهْرٍ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَا مَثَلُ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ , إِلَّا مَثَلُ مَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ فِي الْيَمِّ , فَلْيَنْظُرْ بِمَ يَرْجِعُ".
مستورد رضی اللہ عنہ (جو بنی فہر کے ایک فرد تھے) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: دنیا کی مثال آخرت کے مقابلے میں ایسی ہی ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنی انگلی سمندر میں ڈالے، اور پھر دیکھے کہ کتنا پانی اس کی انگلی میں واپس آتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنة 15 (2558)، سنن الترمذی/الزہد 18 (2323)، (تحفة الأشراف: 11255)، وقد أخرجہ: (حم 4/228، 229، 230) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4108  
´دنیا کی مثال۔`
مستورد رضی اللہ عنہ (جو بنی فہر کے ایک فرد تھے) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: دنیا کی مثال آخرت کے مقابلے میں ایسی ہی ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنی انگلی سمندر میں ڈالے، اور پھر دیکھے کہ کتنا پانی اس کی انگلی میں واپس آتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4108]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دنیا کی زندگی انتہائی قلیل ہےجب کہ آخرت کی زندگی ابدی ہے جس کی انتہا نہیں۔

(2)
جنت کی نعمتیں دنیا کی نعمتوں کے مقابلے میں اس قدر قیمتی ہیں کہ جنت میں چند انچ خالی زمین کی قیمت دنیا کی تمام دولت اور خزانوں سے زیادہ ہے پھر اس کے محلات اور باغات اور ان میں موجود نعمتیں، پاک باز بیویاں، خدام وغیرہ ان کی قدر وقیمت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
خصوصاً دیدار الہی تو ایسی ہے کہ اس کے مقابلے میں جنت کی بڑی نعمت ہیچ ہے۔

(3)
مثال دیکر بیان کرنے سے مسئلہ زیادہ واضح اور قابل فہم ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4108   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2323  
´آخرت کے مقابلے میں دنیا سمندر کے ایک قطرے کی مانند ہے۔`
مستورد بن شداد فہری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا کی مثال آخرت کے سامنے ایسی ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنی انگلی سمندر میں ڈبوئے اور پھر دیکھے کہ اس کی انگلی سمندر کا کتنا پانی اپنے ساتھ لائی ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2323]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں آخرت کی نعمتوں اور اس کی دائمی زندگی کے مقابلے میں دنیا کی قدروقیمت اور اس کی زندگی کا تناسب بیان کیا گیا ہے،
یہ تناسب ایسے ہی ہے جیسے ایک قطرہ پانی اور سمندرکے پانی کے درمیان تناسب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2323