سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
3. بَابُ : مَثَلِ الدُّنْيَا
باب: دنیا کی مثال۔
حدیث نمبر: 4113
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ , وَجَنَّةُ الْكَافِرِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا مومن کا جیل اور کافر کی جنت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14046)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزہد (2956)، سنن الترمذی/الزھد 16 (2324)، مسند احمد (2/323، 389، 485) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  صحيح مسلم مختصر مع شرح نووي: تحت الحديث صحيح مسلم 7417  
´دنیا مومن کے لئے قید خانہ`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا قید خانہ ہے مومن کے لیے اور جنت ہے کافر کے لیے . . . [صحيح مسلم/كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ: 7417]

تشریح:
مسلمان کیسے ہی عیش میں ہو مگر کافر کی طرح عیش نہیں کر سکتا۔ کافر کے نزدیک حرام حلال کچھ نہیں، عاقبت کی فکر اس کو نہیں، عبادات کی مشقت اس کو نہیں۔ مسلمان کو یہ سب محنتیں ہیں اس پر حشر کا، قبر کا خوف ہے۔ یہاں فکر معیشت ہے وہاں وحشت حشر۔ البتہ مسلمان جب دنیا سے خلاصی پا کر قبر اور حشر سے پار ہو کر جنت میں جائے گا اس وقت اطمینان حاصل ہو گا۔ اس لیے دنیا مومن کا قید خانہ ہے اور جہاں تک ایمان قوی ہو گا وہیں تک دنیا کا رہنا برا معلوم ہو گا اور آخرت کا شوق زیادہ ہو گا۔
   مختصر شرح نووی، حدیث/صفحہ نمبر: 7417   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4113  
´دنیا کی مثال۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا مومن کا جیل اور کافر کی جنت ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4113]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جس طرح قیدی جیل میں بہت سے قوانین کا پابند ہوتا ہے۔
بلا اجازت وہ کچھ نہیں کرسکتا۔
اسی طرح مومن دنیا میں من مانی نہیں کرتا بلکہ ہر قدم پر اللہ کے احکام پر عمل کرتا ہےاس کے بدلے میں اسے جنت ملے گی۔

(2)
کافر دنیا میں آزادی کی یعنی بے قید زندگی گزارتا ہے۔
اس کے نتیجے میں اسے جہنم کا عذاب ملنے والا ہے۔
جہنم کے عذابوں کے مقابلے میں دنیا کی سخت سے سخت زندگی بھی جنت کے برابر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4113   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2324  
´دنیا مومن کے لیے قید خانہ (جیل) اور کافر کے لیے جنت (باغ و بہار) ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا مومن کے لیے قید خانہ (جیل) ہے اور کافر کے لیے جنت (باغ و بہار) ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2324]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مفہوم یہ ہے کہ جس طرح قیدخانہ کا قیدی اس کے قواعد و ضوابط کا پابند ہوتا ہے اسی طرح یہ دنیا مومن کے لیے ایک قید خانہ کی مثل ہے،
اس میں مومن شہوات وخواہشات نفس سے بچتا ہوا مومنانہ ومتقیانہ زندگی گزارتا ہے،
اس کے برعکس کافر ہرطرح سے آزاد رہ کر خواہشات وشہوات کی لذتوں میں مست رہتا ہے گویا دنیا اس کے لیے جنت ہے جب کہ مومن کے لیے قیدخانہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2324