سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
10. بَابُ : مَعِيشَةِ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی معیشت (گزر بسر) کا بیان۔
حدیث نمبر: 4144
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , وَأَبُو أُسَامَةَ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" إِنْ كُنَّا آلَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , لَنَمْكُثُ شَهْرًا مَا نُوقِدُ فِيهِ بِنَارٍ , مَا هُوَ إِلَّا التَّمْرُ وَالْمَاءُ" , إِلَّا أَنَّ ابْنَ نُمَيْرٍ قَالَ: نَلْبَثُ شَهْرًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم مہینہ ایسے گزارتے تھے کہ ہمارے گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، سوائے کھجور اور پانی کے کچھ نہیں ہوتا تھا۔ ابن نمیر نے «نمكث شهرا» کے بجائے «نلبث شهرا» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 28 (2972)، (تحفةالأشراف: 16823، 1689)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الھبة 1 (2567)، الرقاق 16 (6458)، سنن الترمذی/صفة القیامة 34 (2471)، مسند احمد (6/182، 337) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4144  
´آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی معیشت (گزر بسر) کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم مہینہ ایسے گزارتے تھے کہ ہمارے گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، سوائے کھجور اور پانی کے کچھ نہیں ہوتا تھا۔ ابن نمیر نے «نمكث شهرا» کے بجائے «نلبث شهرا» کہا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4144]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
اس میں نبی ﷺکے زہدٌ، استغناء، قناعت اور سادگی کا بیان ہے۔

(2)
حیات مبارکہ کے آخری سالوں میں رسول اللہ ﷺ نے سال بھر کے لیے کھجوریں اور جو اکھٹے کرنا شروع کردیے تھے لیکن امہات المومنین سخاوت سے کام لیتے ہوئے جلد ہی خرچ کردیتی تھیں، اس لیے اکثر روٹی سالن اور گوشت وغیرہ کے بغیر گزارہ ہوتا تھا۔
بعض اوقات کھجوریں بھی میسر نہیں تھیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4144