سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
11. بَابُ : ضِجَاعِ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بچھونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4151
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , وَأَبُو خَالِدٍ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" كَانَ ضِجَاعُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدَمًا حَشْوُهُ لِيفٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بچھونا چمڑے کا تھا، اور اس کے اندر کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔

تخریج الحدیث: «حدیث أبي خالد أخرجہ: سنن ابی داود/اللباس 45 (4146)، (تحفة الأشراف: 16951)، وحدیث عبد اللہ بن نمیر أخرجہ: صحیح مسلم/اللباس 17 (2082)، (تحفة الأشراف: 16984)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الرقاق 16 (6456)، سنن الترمذی/اللباس 27 (1761)، صفة القیامة 32 (2469)، مسند احمد (6/48، 56، 73، 108، 207) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4151  
´آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بچھونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بچھونا چمڑے کا تھا، اور اس کے اندر کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4151]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
مطلب یہ ہے کہ بستر عمدہ کپڑے کا نہیں تھا جس میں اون یا روئی بھری ہوئی ہو بلکہ چمڑے کا بستر بنا ہوا تھا، اس میں کھجور کے درخت کی چھال بھری ہوئی تھی جو سخت اور ناہموار ہوتی ہے۔
لیکن چمڑے کی وجہ سے اس کی سختی زیادہ محسوس نہیں ہوتی۔
اہل عرب چمڑے کو سادہ انداز سے تیار کرتے تھے جو نہ زیادہ قیمتی ہوتا تھا، نہ خوبصورت۔
اس لحاظ سے چمڑے کا بستر انتہائی سادگی کی مثال ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4151   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2469  
´باب:۔۔۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چمڑے کا ایک تکیہ (بستر) تھا جس پر آپ آرام فرماتے تھے اس میں کھجور کی پتلی چھال بھری ہوئی تھی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2469]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ اس ذات گرامی کی سادہ زندگی کا حال تھا جو سید المرسلین تھے،
آج کی پرتکلف زندگی آپ ﷺ کی اس سادہ زندگی سے کس قدر مختلف ہے،
کاش ہم مسلمان آپ کی اس سادگی کو اپنے لیے نمونہ بنائیں،
اور اسے اختیار کریں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2469   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4146  
´بستر اور بچھونے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تکیہ، جس پر آپ رات کو سوتے تھے، ایسے چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری تھی۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4146]
فوائد ومسائل:
ضروریات زندگی میں کفالت اور قناعت سے کام لینا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4146