سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
13. بَابٌ في الْبِنَاءِ وَالْخَرَابِ
باب: گھر بنانے اور اجاڑنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4160
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي السَّفَرِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ: مَرَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُعَالِجُ خُصًّا لَنَا , فَقَالَ:" مَا هَذَا؟" , فَقُلْتُ: خُصٌّ لَنَا وَهَى , نَحْنُ نُصْلِحُهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أُرَى الْأَمْرَ إِلَّا أَعْجَلَ مِنْ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے اس وقت ہم اپنی ایک جھونپڑی درست کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: یہ ہماری جھونپڑی ہے، ہم اس کو درست کر رہے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے خیال میں موت اس سے بھی جلد آ سکتی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 169 (5235، 5236)، سنن الترمذی/الزہد 25 (2335)، (تحفة الأشراف: 8650)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/161) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4160  
´گھر بنانے اور اجاڑنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے اس وقت ہم اپنی ایک جھونپڑی درست کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: یہ ہماری جھونپڑی ہے، ہم اس کو درست کر رہے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے خیال میں موت اس سے بھی جلد آ سکتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4160]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
معاملے کی جلدی سے مراد یہ ہے کہ معلوم نہیں موت کب آجائے۔
شاید مرمت کیے ہوئے گھر میں رہنا نصیب ہو یا نہ ہو۔

(2)
نصیحت میں موقع محل کی مناسبت کا خيال رکھنا چاہیے۔

(3)
سر چھپانے کے لیے مکان کی ضرورت تو ہے لیکن موت کو نہیں بھولنا چاہیے۔
جس طرح دنیا کی ضرورت کے لیے کوشش کرتے ہیں اس سے زیادہ آخرت کے گھر کی فکر ضروری ہے۔

(4)
بے جا تکلفات سے ہر ممکن حد تک بچنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4160   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2335  
´امت محمدیہ کا فتنہ مال ہے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے، ہم اپنا چھپر کا مکان درست کر رہے تھے، آپ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ یہ گھر بوسیدہ ہو چکا ہے، لہٰذا ہم اس کو ٹھیک کر رہے ہیں، آپ نے فرمایا: میں تو معاملے (موت) کو اس سے بھی زیادہ قریب دیکھ رہا ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2335]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مکان کی لیپا پوتی اور اس کی اصلاح ومرمت نہ کی جائے بلکہ مراد اس سے موت کی یاد دہانی ہے،
تاکہ موت ہروقت انسان کے سامنے رہے اورکسی وقت بھی اس سے غفلت نہ برتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2335