سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
13. بَابٌ في الْبِنَاءِ وَالْخَرَابِ
باب: گھر بنانے اور اجاڑنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4163
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ , قَالَ: أَتَيْنَا خَبَّابًا نَعُودُهُ , فَقَالَ: لَقَدْ طَالَ سَقْمِي وَلَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَا تَتَمَنَّوْا الْمَوْتَ لَتَمَنَّيْتُهُ , وَقَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ لَيُؤْجَرُ فِي نَفَقَتِهِ كُلِّهَا إِلَّا فِي التُّرَابِ , أَوْ قَالَ:" فِي الْبِنَاءِ".
حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ ہم خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے آئے، تو آپ کہنے لگے کہ میرا مرض طویل ہو گیا ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ تم موت کی تمنا نہ کرو تو میں ضرور اس کی آرزو کرتا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے کو ہر خرچ میں ثواب ملتا ہے سوائے مٹی میں خرچ کرنے کے، یا فرمایا: عمارت میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الجنائز 3 (970)، صفة القیامة 40 (2883)، (تحفة الأشراف: 3511)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/109، 110، 111، 6/395) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1 283)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4163  
´گھر بنانے اور اجاڑنے کا بیان۔`
حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ ہم خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے آئے، تو آپ کہنے لگے کہ میرا مرض طویل ہو گیا ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ تم موت کی تمنا نہ کرو تو میں ضرور اس کی آرزو کرتا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے کو ہر خرچ میں ثواب ملتا ہے سوائے مٹی میں خرچ کرنے کے، یا فرمایا: عمارت میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4163]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بیمار کی عیادت کرنا مسلمان کا مسلمان پر حق ہے۔

(2)
موت کی دعا کرنا منع ہے بلکہ اللہ سے مصیبت دور کرنے کی دعا کرنی چاہیے۔

(3)
بندہ اپنی جان اور صحت کے لیے جو خوراک استعمال کرتا ہے یا بیوی بچوں وغیرہ کو خوراک مہیا کرتا ہے اور ان کی دوسری لازمی ضروریات پوری کرتا ہے یہ صرف اس کا اخلاقی فرض ہی نہیں بلکہ دینی فریضہ بھی ہے جس پر وہ ثواب کامستحق ہے۔

(2)
رہائش کے لیے گھر پر اس حد تک خرچ کرنا چاہیے جس سے ضرورت پوری ہو جائے۔
زیب و زینت پر رقم ضائع کرنا مناسب نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4163