سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
14. بَابُ : التَّوَكُّلِ وَالْيَقِينِ
باب: توکل اور یقین کا بیان۔
حدیث نمبر: 4165
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ سَلَّامِ بْنِ شُرَحْبِيلَ أَبِي شُرَحْبِيلَ , عَنْ حَبَّةَ , وَسَوَاءٍ ابْنَيْ خَالِدٍ , قَالَا: دَخَلْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُعَالِجُ شَيْئًا فَأَعَنَّاهُ عَلَيْهِ , فَقَالَ:" لَا تَيْأَسَا مِنَ الرِّزْقِ مَا تَهَزَّزَتْ رُءُوسُكُمَا , فَإِنَّ الْإِنْسَانَ تَلِدُهُ أُمُّهُ أَحْمَرَ لَيْسَ عَلَيْهِ قِشْرٌ , ثُمَّ يَرْزُقُهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
ابنائے خالد حبہ اور سواء رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، آپ کچھ مرمت کا کام کر رہے تھے تو ہم نے اس میں آپ کی مدد کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم روزی کی طرف سے مایوس نہ ہونا جب تک تمہارے سر ہلتے رہیں، بیشک انسان کی ماں اس کو لال جنتی ہے، اس پر کھال نہیں ہوتی پھر اللہ تعالیٰ اس کو رزق دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3292، ومصباح الزجاجة: 1477)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/469) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سلام بن شرحبیل لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف