سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
15. بَابُ : الْحِكْمَةِ
باب: حکمت و دانائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4169
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْفَضْلِ , عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْمُؤْمِنِ , حَيْثُمَا وَجَدَهَا , فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکمت و دانائی کی بات مومن کا گمشدہ سرمایہ ہے، جہاں بھی اس کو پائے وہی اس کا سب سے زیادہ حقدار ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/العلم 19 (3687)، (تحفة الأشراف: 12940) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں ابراہیم بن الفضل ضعیف اور منکر الحدیث راوی ہے)

وضاحت: ۱؎: یعنی بہ نسبت کافر کے مسلمان کو حکمت حاصل کرنے کا زیادہ شوق ہونا چاہئے، افسوس ہے کہ ایک مدت دراز سے مسلمانوں کو حکمت کا شوق جاتا رہا نہ دنیا کی حکمت سیکھتے ہیں نہ دین کی، اور کفار حکمت یعنی دنیاوی علوم اور سائنس وغیرہ سیکھ کر ان پر غالب ہو گئے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 216  
´اہل علم کی فضیلت`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْكَلِمَةُ الْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْحَكِيمِ فَحَيْثُ وَجَدَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الرَّاوِي يضعف فِي الحَدِيث . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکمت اور فائدہ دینے والی بات حکیم اور دانا کی کھوئی ہوئی دولت ہے جہاں پائے وہی اس کے لینے کا زیادہ حقدار ہے۔ اس حدیث کوترمذی نے روایت کیا اور اس کو غریب بتایا۔ اور ابراہیم کو حدیث میں ضعیف بتایا گیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 216]

تحقیق الحدیث:
اس روایت کی سند سخت ضعیف ہے۔
اس روایت کے راوی ابراہیم بن الفضل المخزومی، ابواسحاق المدنی کے بارے میں:
امام بخاری نے فرمایا:
«منكر الحديث»
وہ منکر حدیثیں بیان کرتا تھا۔ [كتاب الضعفاء مع تحفة الاقوياء ص1۔ ت6]
یہ جرح امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک شدید جرح تھی۔
دوسرے محدثین نے بھی اس راوی پر اسی طرح اور اسی مفہوم کی جرحیں کی ہیں۔
اور حافظ ابن حجر نے بطور خلاصہ فرمایا:
«متروك» وہ متروک ہے۔ [تقريب التهذيب: 228]
◄ جمہور محدثین کے نزدیک مجروح راوی کا منکر الحدیث یا متروک ہونا ثابت ہو جائے تو وہ سخت ضعیف ہوتا ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 216   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2687  
´عبادت پر علم و فقہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حکمت کی بات مومن کی گمشدہ چیز ہے جہاں کہیں بھی اسے پائے وہ اسے حاصل کر لینے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2687]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابرہیم بن الفضل المخزومی متروک راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2687