سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
15. بَابُ : الْحِكْمَةِ
باب: حکمت و دانائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4172
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى , عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الَّذِي يَجْلِسُ يَسْمَعُ الْحِكْمَةَ , ثُمَّ لَا يُحَدِّثُ عَنْ صَاحِبِهِ إِلَّا بِشَرِّ مَا يَسْمَعُ , كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى رَاعِيًا , فَقَالَ: يَا رَاعِي , أَجْزِرْنِي شَاةً مِنْ غَنَمِكَ , قَالَ: اذْهَبْ فَخُذْ بِأُذُنِ خَيْرِهَا , فَذَهَبَ فَأَخَذَ بِأُذُنِ كَلْبِ الْغَنَمِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مجلس میں بیٹھ کر حکمت کی باتیں سنے، پھر اپنے ساتھی سے صرف بری بات بیان کرے، تو اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص کسی چرواہے کے پاس جائے، اور کہے: اے چرواہے! مجھے اپنی بکریوں میں سے ایک بکری ذبح کرنے کے لیے دو، چرواہا کہے: جاؤ اور ان میں سب سے اچھی بکری کا کان پکڑ کر لے جاؤ، تو وہ جائے اور بکریوں کی نگرانی کرنے والے کتے کا کان پکڑ کر لے جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12204، ومصباح الزجاجة: 1480)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/353، 405، 508) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف اور اوس بن خالد مجہول راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ , حَدَّثَنَاهُ إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا مُوسَى. , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , فَذَكَرَ نَحْوَهُ , وَقَالَ فِيهِ:" بِأُذُنِ خَيْرِهَا شَاةً".
اس سند سے بھی حماد نے اسی طرح روایت کی ہے، اس میں «بأذن خيرها» کے بجائے «بأذن خيرها شاة» کا لفظ ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف