سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
16. بَابُ : الْبَرَاءَةِ مِنَ الْكِبْرِ وَالتَّوَاضُعِ
باب: تکبر اور گھمنڈ سے بے زاری اور تواضع کا بیان۔
حدیث نمبر: 4177
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَسَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: إِنْ كَانَتِ الْأَمَةُ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَتَأْخُذُ بِيَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," فَمَا يَنْزِعُ يَدَهُ مِنْ يَدِهَا حَتَّى تَذْهَبَ بِهِ حَيْثُ شَاءَتْ مِنْ الْمَدِينَةِ فِي حَاجَتِهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اگر اہل مدینہ میں سے کوئی ایک باندی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اپنا ہاتھ نہ چھڑاتے، یہاں تک کہ وہ آپ کو اپنی ضرورت کے لیے جہاں چاہتی لے جاتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1106، ومصباح الزجاجة: 1483)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/174، 215) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے حدیث صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: یہ آپ کے تواضع کا حال تھا کہ ایک لونڈی کے ساتھ تشریف لے جاتے، اور اس کا کام کر دیتے حالانکہ تمام مخلوقات میں آپ افضل اور اعلیٰ تھے، اور بڑے بڑے دنیا کے بادشاہ درجہ میں آپ کے غلام کے غلام سے بھی کم تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4177  
´تکبر اور گھمنڈ سے بے زاری اور تواضع کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اگر اہل مدینہ میں سے کوئی ایک باندی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اپنا ہاتھ نہ چھڑاتے، یہاں تک کہ وہ آپ کو اپنی ضرورت کے لیے جہاں چاہتی لے جاتی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4177]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
معاشرے کے کمزور افراد سے زیادہ شفقت کا سلوک کرنا چاہیے۔

(2)
برے آدمی سردار یا امام کو کسی آدمی کا کام کرنے میں تکلف نہیں کرنا چاہیے۔

(3)
ضرورت کے وقت اجنبی عورت کے ساتھ کہیں جانا جائز ہے بشرطیکہ لوگوں کے دلوں میں غلط فہمی پیدا ہونے کا اندیشہ نہ ہو اور نہ تنہائی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4177