سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
17. بَابُ : الْحَيَاءِ
باب: شرم و حیاء کا بیان۔
حدیث نمبر: 4185
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ ثَابِتٍ , عَنْ أَنَسٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَا كَانَ الْفُحْشُ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا شَانَهُ , وَلَا كَانَ الْحَيَاءُ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا زَانَهُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بےحیائی جس چیز میں بھی ہو اس کو عیب دار بنا دے گی، اور حیاء جس چیز میں ہو اس کو خوبصورت بنا دے گی۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البروالصلة 47 (1974)، (تحفة الأشراف: 472)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/165) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4185  
´شرم و حیاء کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بےحیائی جس چیز میں بھی ہو اس کو عیب دار بنا دے گی، اور حیاء جس چیز میں ہو اس کو خوبصورت بنا دے گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4185]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حیا زندگی کے ہر مرحلے اور ہر میدان میں ضروری ہے۔

(2)
بے حیائی کلام میں ہو یا حرکات میں یا معاملات میں وہ بری ہی ہے۔
ڈھٹائی، بے مروتی، سنگ دلی، بد معاملہ ہونا اور بے عہدی وغیرہ اصل میں بے حیائی ہی کے مختلف پہلو ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4185