سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
23. بَابُ : الْبَغْيِ
باب: بغاوت و سرکشی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4213
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدٍ الْمَدَنِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ , عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى 61 بَنِي عَامِرٍ 61 , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" حَسْبُ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شر سے آدمی کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلم بھائی کی تحقیر کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البروالصلة 10 (2564)، (تحفة الأشراف: 14941)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 40 (3882)، سنن الترمذی/البروالصلة 18 (1927)، مسند احمد (2/277، 311، 360) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4213  
´بغاوت و سرکشی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شر سے آدمی کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلم بھائی کی تحقیر کرے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4213]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مسلمان کو ذلیل کرنا یا اسے حقیر اور کم تر سمجھ کر بدسلوکی کرنا بہت بڑا جرم ہے۔

(2)
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کسی میں صرف یہی عیب ہو کوئی اور عیب نہ ہو تو اسے برا آدمی قرار دینے کے لیے یہی عیب کافی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4213