سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
24. بَابُ : الْوَرَعِ وَالتَّقْوَى
باب: ورع اور تقویٰ و پرہیزگاری کا بیان۔
حدیث نمبر: 4216
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ , حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ , حَدَّثَنَا مُغِيثُ بْنُ سُمَيٍّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" كُلُّ مَخْمُومِ الْقَلْبِ صَدُوقِ اللِّسَانِ" , قَالُوا: صَدُوقُ اللِّسَانِ نَعْرِفُهُ , فَمَا مَخْمُومُ الْقَلْبِ , قَالَ:" هُوَ التَّقِيُّ النَّقِيُّ , لَا إِثْمَ فِيهِ , وَلَا بَغْيَ , وَلَا غِلَّ , وَلَا حَسَدَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر صاف دل، زبان کا سچا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: زبان کے سچے کو تو ہم سمجھتے ہیں، صاف دل کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پرہیزگار صاف دل جس میں کوئی گناہ نہ ہو، نہ بغاوت، نہ کینہ اور نہ حسد۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8939، ومصباح الزجاجة: 1504) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 570)

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4216  
´ورع اور تقویٰ و پرہیزگاری کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر صاف دل، زبان کا سچا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: زبان کے سچے کو تو ہم سمجھتے ہیں، صاف دل کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پرہیزگار صاف دل جس میں کوئی گناہ نہ ہو، نہ بغاوت، نہ کینہ اور نہ حسد۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4216]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  دل کی صفائی اور پاکیزگی آخرت میں نجات کا باعث ہے۔

(2)
متقی آدمی دوسروں سے افضل ہے۔

(3)
کینے کا مطلب ہے دل میں ناراضی رکھنا تاکہ موقع ملنے پر بدلہ لیا جاسکے۔
یہ بہت ہی بری عادت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4216