سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
25. بَابُ : الثَّنَاءِ الْحَسَنِ
باب: لوگوں کی عمدہ تعریف و توصیف کا بیان۔
حدیث نمبر: 4224
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , وَزَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ , قَالَا: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ , حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ أَبِي ثُبَيْتٍ , عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنْ مَلَأَ اللَّهَ أُذُنَيْهِ مِنْ ثَنَاءِ النَّاسِ خَيْرًا , وَهُوَ يَسْمَعُ , وَأَهْلُ النَّارِ مَنْ مَلَأَ أُذُنَيْهِ مِنْ ثَنَاءِ النَّاسِ شَرًّا , وَهُوَ يَسْمَعُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنتی وہ ہے جس کے کان اللہ تعالیٰ لوگوں کی اچھی تعریف سے بھر دے، اور وہ اسے سنتا ہو، اور جہنمی وہ ہے جس کے کان اللہ تعالیٰ لوگوں کی بری تعریف سے بھر دے، اور وہ اسے سنتا ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5368، ومصباح الزجاجة: 1511) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4224  
´لوگوں کی عمدہ تعریف و توصیف کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنتی وہ ہے جس کے کان اللہ تعالیٰ لوگوں کی اچھی تعریف سے بھر دے، اور وہ اسے سنتا ہو، اور جہنمی وہ ہے جس کے کان اللہ تعالیٰ لوگوں کی بری تعریف سے بھر دے، اور وہ اسے سنتا ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4224]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیک آدمی کی عدم موجودگی میں بھی اسی کی تعریف کی جاتی ہے اور یہ باتیں اس کے کانوں تک بھی پہنچ جاتی ہیں۔

(2)
جب کسی کو معلوم ہو کہ لوگ اس کے بارے میں اچھی رائے رکھتے ہیں تو اسے چاہیے کہ اللہ کا شکر ادا کرے اور نیکی کے راستے پر قائم رہنے کی اور زیادہ کوشش کرے اور اللہ سے استقامت کی دعا کرے۔

(3)
جب کسی کو معلوم ہو کہ لوگ اس کے بارے میں بری رائے رکھتے ہیں تواسے چاہیے کہ توبہ کرے اور اپنی اصلاح کرے تاکہ اس کے گزشتہ گناہ معاف ہوجائیں اور آئندہ نیکی کی توفیق ملے۔

(4)
سامنے کی تعریف کا اعتبار نہیں کیونکہ لوگ خوشامد کے طور پر بھی تعریف کرتے ہیں-
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4224