سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
30. بَابُ : ذِكْرِ التَّوْبَةِ
باب: توبہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4249
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ , حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ , عَنْ عَطِيَّةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ رَجُلٍ أَضَلَّ رَاحِلَتَهُ بِفَلَاةٍ مِنَ الْأَرْضِ , فَالْتَمَسَهَا , حَتَّى إِذَا أَعْيَى تَسَجَّى بِثَوْبِهِ , فَبَيْنَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ سَمِعَ وَجْبَةَ الرَّاحِلَةِ حَيْثُ فَقَدَهَا , فَكَشَفَ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ , فَإِذَا هُوَ بِرَاحِلَتِهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے ایسے ہی خوش ہوتا ہے جیسے کسی آدمی کی سواری چٹیل میدان میں کھو جائے، وہ اس کو تلاش کرے یہاں تک کہ جب وہ تھک جائے تو کپڑے سے اپنا منہ ڈھانک کر لیٹ جائے، اسی حالت میں اچانک وہ اپنی سواری کے قدموں کی چاپ وہاں سے آتی سنے جہاں اسے کھویا تھا، وہ اپنے چہرے سے اپنا کپڑا اٹھائے تو دیکھے کہ اس کی سواری موجود ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4231، ومصباح الزجاجة: 1520)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/83)» ‏‏‏‏ (منکر) (سند میں سفیان بن وکیع متروک اور عطیہ العوفی ضعیف ہیں، ثقہ راویوں کی روایات اس کے برخلاف ہے)

قال الشيخ الألباني: منكر بهذا اللفظ
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4249  
´توبہ کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے ایسے ہی خوش ہوتا ہے جیسے کسی آدمی کی سواری چٹیل میدان میں کھو جائے، وہ اس کو تلاش کرے یہاں تک کہ جب وہ تھک جائے تو کپڑے سے اپنا منہ ڈھانک کر لیٹ جائے، اسی حالت میں اچانک وہ اپنی سواری کے قدموں کی چاپ وہاں سے آتی سنے جہاں اسے کھویا تھا، وہ اپنے چہرے سے اپنا کپڑا اٹھائے تو دیکھے کہ اس کی سواری موجود ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4249]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ اسی مفہوم کی ایک حدیث صحیح بخاری میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔
کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے تمھارے اس آدمی سے زیادہ خوش ہوتا ہے۔
جسے(اچانک)
اپنا اونٹ مل گیا۔
حالانکہ وہ اسے چٹیل (بے آب وگیاہ)
میں میدان میں گم کرچکاتھا۔ (صحیح البخاري، الدعوات، باب التوبة، حدیث: 6308)
جیسا کہ ہمارے فاضل محقق نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے۔
دیکھئے: تحقیق و تخریج حدیث ہذا۔

(2)
اس میں توبہ کی ترغیب ہے۔

(3)
مسئلہ سمجھانے کےلئے مثال بیان کی جا سکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4249