سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
30. بَابُ : ذِكْرِ التَّوْبَةِ
باب: توبہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4254
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ , حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ , سَمِعْتُ أَبِي , حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ , عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ , أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَ أَنَّهُ أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً , فَجَعَلَ يَسْأَلُ عَنْ كَفَّارَتِهَا , فَلَمْ يَقُلْ لَهُ شَيْئًا , فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114 , فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَلِي هَذِهِ , فَقَالَ:" هِيَ لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بتایا کہ اس نے ایک عورت کا بوسہ لیا ہے، وہ اس کا کفارہ پوچھنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ نہیں کہا تو اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: «وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين» نماز قائم کرو دن کے دونوں حصوں (صبح و شام) میں اور رات کے ایک حصے میں، بیشک نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں، یہ ذکر کرنے والوں کے لیے ایک نصیحت ہے (سورۃ ہود: ۱۱۴)، اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا یہ (خاص) میرے لیے ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میری امت میں سے ہر اس شخص کے لیے ہے جو اس پر عمل کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 4 (526)، تفسیر القرآن 6 (4687)، صحیح مسلم/التوبة 7 (2763)، سنن الترمذی/تفسیر القرآن 12 (3114)، (تحفة الأشراف: 9376)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/385، 430) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4254  
´توبہ کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بتایا کہ اس نے ایک عورت کا بوسہ لیا ہے، وہ اس کا کفارہ پوچھنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ نہیں کہا تو اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: «وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين» نماز قائم کرو دن کے دونوں حصوں (صبح و شام) میں اور رات کے ایک حصے میں، بیشک نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں، یہ ذکر کرنے والوں کے لیے ایک نصیحت ہے (سورۃ ہود: ۱۱۴)، اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا یہ (خاص) میرے لیے ہے؟ تو ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4254]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بعض گناہ دوسرے گناہوں سے چھوٹے بڑے ہوتے ہیں۔
جتنا بڑا گناہ ہوگا اس کی معافی کے لئے اتنی بڑی نیکی کی ضرورت ہے۔

(2)
وہ شخص اپنے گناہ پرنادم تھا۔
اور اس کی معافی کے لئے ہر کفارہ ادا کرنے کوتیارتھا۔
اس وجہ سے وہ گناہ نماز کی برکت سے معاف ہوگیا۔
جو شخص نادم نہ ہو۔
گناہ کو معمولی سمجھے اس کا چھوٹا گناہ بھی بڑا ہوجاتاہے۔

(3)
آیت کے شان نزول سے اس کا مطلب اور مفہوم واضح ہوجاتا ہے لیکن آیت میں مذکور حکم امت کے سب افراد کےلئے ہوتا ہے۔

(4)
گناہ ہوجائے تو فورا کوئی نیکی کرنی چاہیے مثلاً نفل نماز پڑھ کر گناہ کی معافی کی دعا کرے۔
یا صدقہ خیرات کرے یا کوئی اور نیکی کرے جو اس گناہ کی معافی سے مناسبت رکھتی ہو۔
مثلاً ذکر و اذکار، تلاوت اور نفلی روزہ وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4254