سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
30. بَابُ : ذِكْرِ التَّوْبَةِ
باب: توبہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4256
(حديث موقوف) قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ , وَحَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا , فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا , وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ" , قَالَ الزُّهْرِيُّ: لِئَلَّا يَتَّكِلَ رَجُلٌ وَلَا يَيْأَسَ رَجُلٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عورت اس بلی کی وجہ سے جہنم میں داخل ہوئی جس کو اس نے باندھ رکھا تھا، وہ نہ اس کو کھانا دیتی تھی، اور نہ چھوڑتی ہی تھی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لے یہاں تک کہ وہ مر گئی۔ زہری کہتے ہیں: (ان دونوں حدیثوں سے یہ معلوم ہوا کہ) کوئی آدمی نہ اپنے عمل پر بھروسہ کرے اور نہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہی ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/السلام 40 (2243)، (تحفة الأشراف: 12280)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/317، 12287) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4256  
´توبہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عورت اس بلی کی وجہ سے جہنم میں داخل ہوئی جس کو اس نے باندھ رکھا تھا، وہ نہ اس کو کھانا دیتی تھی، اور نہ چھوڑتی ہی تھی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لے یہاں تک کہ وہ مر گئی۔‏‏‏‏ زہری کہتے ہیں: (ان دونوں حدیثوں سے یہ معلوم ہوا کہ) کوئی آدمی نہ اپنے عمل پر بھروسہ کرے اور نہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہی ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4256]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انسان کو اللہ کی رحمت کی اُمید کے ساتھ ساتھ اللہ کے عذاب سے خوف بھی رکھنا چاہیے۔

(2)
محدثین کی فقاہت صرف اختلافی فروعی مسائل تک محدود نہ تھی بلکہ ایمان، اخلاق اور عملی زندگی کے مختلف پہلووں پر بھی ان کی گہری نظر تھی۔

(3)
اپنی لاش جلانے اور راکھ اڑانے کی وصیت کرنے کی وجہ موت کے وقت خشیت کی کیفیت کا غلبہ تھا۔
اس لئے اس کی یہ غلطی بھی معاف ہوگئی۔
کہ اس نے نامناسب وصیت کی۔

(4)
اللہ تعالیٰ اس کو زندہ کیے بغیر روح سے بھی سوال کرسکتا تھا لیکن اس کو اللہ نے اپنی قدرت او ر سطوت کا مشاہدہ کروادیا۔

(5)
قبر کےعذاب اور نعمت سے مراد وہ تمام حالات ہیں جو موت کے بعد قیامت تک پیش آیئں گے۔
یہ حالات ہر شخص کو پیش آتے ہیں۔
خواہ اسے دفن کیاجائے یا اسے جنگلی جانور یا مچھلیاں کھا جایئں یا اس کو خاک سیاہ کرکے اس کے ذرے بکھیر دیئے جایئں یا اس کی راکھ کو کسی برتن میں محفوظ کرلیا جائے۔
یا اس کی لاش محفوظ ہو۔
جسے لوگ دیکھ رہے ہوں۔

(6)
عذاب قبر کا تعلق عالم غیب سے ہے۔
اس لئے زندہ انسان اسکے ادراک کی طاقت نہیں رکھتے۔

(7)
کسی بھی جاندار چیز پر ظلم کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔
خاص طور پر ایسا ظلم جس سے جاندار ایک ہی مرتبہ مرجانے کے بجائے تڑپ تڑپ کر اور سسک سسک کرمرے۔

(8)
پالتو جانوروں کی ضروریات کا خیال رکھنا فرض ہے۔
بلکہ ایسے جانور جوکسی کے پالتو نہیں ان پر رحم کرنے سے بھی اللہ کی رحمت حاصل ہوتی ہے۔
جیسے کتے کو پانی پلانے کی وجہ سے گناہ گارانسان کی مغفرت ہوگئی تھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4256