سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
37. بَابُ : ذِكْرِ الشَّفَاعَةِ
باب: شفاعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4309
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ , وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ , حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ , عَنْ أَبِي نَضْرَةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا أَهْلُ النَّارِ الَّذِينَ هُمْ أَهْلُهَا , فأنهم لا يَمُوتُونَ فِيهَا وَلَا يَحْيَوْنَ , وَلَكِنْ نَاسٌ أَصَابَتْهُمْ نَارٌ بِذُنُوبِهِمْ أَوْ بِخَطَايَاهُمْ , فَأَمَاتَتْهُمْ إِمَاتَةً حَتَّى إِذَا كَانُوا فَحْمًا , أُذِنَ لَهُمْ فِي الشَّفَاعَةِ , فَجِيءَ بِهِمْ ضَبَائِرَ ضَبَائِرَ , فَبُثُّوا عَلَى أَنْهَارِ الْجَنَّةِ , فَقِيلَ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ , أَفِيضُوا عَلَيْهِمْ فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ , تَكُونُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ" , قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: كَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ فِي الْبَادِيَةِ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم والے جن کا ٹھکانا جہنم ہی ہے، وہ اس میں نہ مریں گے نہ جئیں گے، لیکن کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کو ان کے گناہوں کی وجہ سے جہنم کی آگ پکڑ لے گی، اور ان کو مار ڈالے گی یہاں تک کہ جب وہ کوئلہ ہو جائیں گے، تو ان کی شفاعت کا حکم ہو گا، پھر وہ گروہ در گروہ لائے جائیں گے اور جنت کی نہروں پر پھیلائے جائیں گے، کہا جائے گا: اے جنتیو! ان پر پانی ڈالو تو وہ نالی میں دانے کے اگنے کی طرح اگیں گے، راوی کہتے ہیں کہ یہ سن کر ایک آدمی نے کہا: گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بادیہ (دیہات) میں بھی رہ چکے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإیمان 82 (185)، (تحفة الأشراف: 4346)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/5، 11، 20، 78)، سنن الدارمی/الرقاق 96 (2859) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4309  
´شفاعت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم والے جن کا ٹھکانا جہنم ہی ہے، وہ اس میں نہ مریں گے نہ جئیں گے، لیکن کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کو ان کے گناہوں کی وجہ سے جہنم کی آگ پکڑ لے گی، اور ان کو مار ڈالے گی یہاں تک کہ جب وہ کوئلہ ہو جائیں گے، تو ان کی شفاعت کا حکم ہو گا، پھر وہ گروہ در گروہ لائے جائیں گے اور جنت کی نہروں پر پھیلائے جائیں گے، کہا جائے گا: اے جنتیو! ان پر پانی ڈالو تو وہ نالی میں دانے کے اگنے کی طرح اگیں گے، راوی کہتے ہیں کہ یہ سن کر ایک آدمی نے کہا: گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بادیہ (دیہات) میں ب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4309]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
 
(1)
گناہ گار مومن کچھ عرصہ سزا پانے کے بعد جہنم سے نکال دیے جائیگے۔

(2)
اس حدیث میں مذکورہ سزا پانے والے مومن ہیں جو سب سے آخر میں جہنم سے نکالے جائیں گے۔
خواہ وہ مومنوں کی شفاعت سے نکالے جائیں یا اللہ کے خاص فضل سے کسی کی شفاعت کے بغیر نکالے جائیں۔

(3)
جنت کا پانی جہنم کے اثرات کا خاتمہ کر دے گا۔
اور نجات پانے والے جہنمی دوسرے جنتیوں کی طرح خوش و خرم اور ٹھیک ٹھاک ھو جائیں گے۔

(4)
سیلاب کا پانی جب زور میں ہوتا ہے تو اناج کے دانے یا جنگلی پودوں کے بیج بھی اسکے ساتھ آجاتے ہیں۔
اور جب سیلاب کا پانی اترتا ہے تو اسکے ساتھ آئی ھوئی مٹی پیچھے رہ جاتی ہے۔
اور اس میں وہ نمدار بیج اگ آتے ہیں۔

(5)
جب بیج اگتا ہے تو پودا مٹرا ہوا کمزوراور زرد ہوتا ہے۔
اسی طرح جب وہ گناہگار جہنم سے نکلیں گے تو آگ کی وجہ سے جلے ہوئے اور کمزور ہوں گے۔
پھر جنت کے پانی کی وجہ سے ٹھیک ہو جائیں گے۔

(6)
اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے لیکن اللہ کے عذاب سے بے خوف بھی نہیں ہونا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4309   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4280  
´حشر کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پل صراط جہنم کے دونوں کناروں پر رکھا جائے گا، اس پر سعدان کے کانٹوں کی طرح کانٹے ہوں گے، پھر لوگ اس پر سے گزرنا شروع کریں گے، تو بعض لوگ صحیح سلامت گزر جائیں گے، بعض کے کچھ اعضاء کٹ کر جہنم میں گر پڑیں گے، پھر نجات پائیں گے، بعض اسی پر اٹکے رہیں گے، اور بعض اوندھے منہ جہنم میں گریں گے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4280]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
پل صراط سے خیریت کے ساتھ اور جلدی گزرنے کا دارومدار ایمان اور عمل صالح پر ہوگا۔
جس قدر ایمان زیادہ ہوگا اتنا ہی تیزی سے گزریں گے اور جس قدر گناہ زیادہ ہوں گے اتنا پل صراط پر لگے ہوئے کانٹے زیادہ زخمی کریں گے۔
اور جن کے بارے میں انھیں حکم ہوگا۔
وہ کانٹے انھیں جہنم میں گھسیٹ لیں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4280