سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
37. بَابُ : ذِكْرِ الشَّفَاعَةِ
باب: شفاعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4316
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ , حَدَّثَنَا خَالِدٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَدْعَاءِ , أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَةِ رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَكْثَرُ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , سِوَاكَ , قَالَ:" سِوَايَ" , قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: أَنَا سَمِعْتُهُ.
عبداللہ بن ابی الجدعا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میری امت کے ایک شخص کی شفاعت کے نتیجہ میں بنو تمیم سے بھی زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کے علاوہ (یعنی وہ شخص آپ کے علاوہ کوئی ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، میرے علاوہ، ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی الجدعا رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ بات آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے آپ ہی سے سنی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/صفة القیامة 12 (2438)، (تحفة الأشراف: 5212)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/469، 470، 5/366) سنن الدارمی/الرقاق 87 (2850) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4316  
´شفاعت کا بیان۔`
عبداللہ بن ابی الجدعا رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میری امت کے ایک شخص کی شفاعت کے نتیجہ میں بنو تمیم سے بھی زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ کے علاوہ (یعنی وہ شخص آپ کے علاوہ کوئی ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، میرے علاوہ، ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی الجدعا رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ بات آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے آپ ہی سے سنی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4316]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
 
(1)
شفاعت کرنے والے مومن کا درجہ جتنا زیادہ بلند ہوگا۔
اسے اتنے ہی زیادہ افراد کی شفاعت کی اجازت ملے گی حتی کہ ایک آدمی کی شفاعت سے ایک قبیلے کی تعداد سے زیادہ افراد کو معافی مل جائے۔

(2)
بنو تمیم حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا قبیلہ ہے۔
یہ امتی جس کی شفاعت سے اتنے لوگوں کو جہنم سے نجات ملے گی۔
ممکن ہے وہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ ہی ہوں۔
واللہ اعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4316