سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
38. بَابُ : صِفَةِ النَّارِ
باب: جہنم کے احوال و صفات کا بیان۔
حدیث نمبر: 4322
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُخْتَارِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْكَافِرَ لَيَعْظُمُ حَتَّى إِنَّ ضِرْسَهُ لَأَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ , فَضِيلَةُ جَسَدِهِ عَلَى ضِرْسِهِ , كَفَضِيلَةِ جَسَدِ أَحَدِكُمْ عَلَى ضِرْسِهِ".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر جہنم میں اتنا بھاری بھر کم ہو گا کہ اس کا دانت احد پہاڑ سے بڑا ہو جائے گا، اور اس کا باقی بدن دانت سے اتنا ہی بڑا ہو گا جتنا تمہارا بدن دانت سے بڑا ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4240، ومصباح الزجاجة: 1545) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عطیہ العوفی اور محمد بن عبد الرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف ہیں، لیکن پہلا ٹکڑا ثابت ہے، «وفضيلة جسده» الخ ثابت نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا التمام وصحيح دون قوله وفضيلة
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4322  
´جہنم کے احوال و صفات کا بیان۔`
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر جہنم میں اتنا بھاری بھر کم ہو گا کہ اس کا دانت احد پہاڑ سے بڑا ہو جائے گا، اور اس کا باقی بدن دانت سے اتنا ہی بڑا ہو گا جتنا تمہارا بدن دانت سے بڑا ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4322]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
 
(1)
مذکورہ حدیث کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
اور مزید لکھا ہے کی مذکورہ حدیث کا پہلا جملہ (ان الکافر۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
من احد)

شواہد کی بنا پہ صحیح ہے اور محققین کی بھی مذکورہ روایت کے بارے میں بھی یہی رائے ہے۔
بنا بریں مذکورہ روایت کا صرف پہلہ جملہ ہی صحیح ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھے:
(الصحیحة للألباني، رقم: 601 و الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد 23: 13، 14)
 
(2)
جہنمیوں کے جسموں کا بڑا ہونا بھی عذاب ہی کی ایک صورت ہے۔

(3)
قرآن مجید میں ہے کہ جہنمیوں کو ایک تنگ مقام میں ڈ الا جائے گا۔ دیکھیے:  (فرقان 13: 25)
جسم بڑا ہونے کی وجہ سے بھی جگہ تنگ محسوس ہوگی۔

(4)
قد و قامت کو اتنا بڑا کرنے کا مقصد عذاب میں اضافہ کرنا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4322